اتر پردیش کے باندہ میں ایک نوتعمیر مسجد کیخلاف ہندوتو گروپوں ن مورچہ کھول دیاہے۔بجرنگ دل اور وشو ہندو پریشد کے کارکنان نے مسجد کے پاس پہنچ کر ہنگامہ کیا اور مذہبی نعرے بازی کرتےہوئے مسجد کو منہدم کرنے کا مطالبہ کیا۔
رپورٹ کے مطابق ہندوتو گروپ کا دعویٰ ہے کہ یہ مسجد ایک ایسی جگہ پر تعمیر کی گئی ہے جس کے بارے میں کچھ لوگوں کے خیال میں وہ جگہ تھی جہاں بھگوان رام نے ایک بار بھگوان شیو کو پانی پیش کیا تھا۔ گروپوں کے مطابق، بمبیشور پہاڑ پر واقع یہ مقام شیو مندر کے طور پر وقف ہے ۔
دائیں بازو کے گروہوں کا دعویٰ ہے کہ مسجد COVID-19 لاک ڈاؤن کے دوران خفیہ طور پر تعمیر کی گئی تھی، جب پابندیاں عائد تھیں۔ وی ایچ پی کے رہنما چندرموہن بیدی نے کہا، ’’یہ مسجد بغیر کسی اجازت کے اور ایک ایسے وقت میں بنائی گئی تھی جب ملک سخت لاک ڈاؤن کے تحت تھا۔ ہم حکام سے مطالبہ کرتے ہیں کہ اس غیر قانونی ڈھانچے کو گرانے کے لیے فوری کارروائی کریں۔
ہندوتوگروپوں نے اپنی پرانی تھیوری کے مطابق علاقے میں مسلمانوں کی موجودگی کو ہندوؤں کیلئے خطرہ قرار دیا۔ ان کا دعویٰ ہے مسجد کی تعمیر سے پہلے یہاں کوئی مسلمان بستی نہیں تھی۔ یہ ہماری سلامتی کے لیے خطرہ ہے ۔
شدت پسند ہندوتو گروپوں نے یہاں موجود صرف مسجد کی تعمیر پر ہی اعتراض نہیں کیا ہے بلکہ دیگر درگاہوں اور مزارات کو بھی غیر قانونی قرار دیتے ہوئے منہدم کرنے کا مطالبہ کیا ۔انہوں نے مقامی حکام کو متنبہ کیا کہ اگر انتظامیہ کارروائی نہیں کرے گی تو ہم خود کارروائی کرنے پر مجبور ہوں گے۔
احتجاج کے جواب میں، وی ایچ پی کے رہنماؤں نے اتر پردیش کے وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ، ضلع کلکٹر، اور مقامی پولیس کو خط لکھا ہے، اور مطالبہ کیا ہے کہ وہ مسجد اور دیگر ڈھانچے کو منہدم کیا جائے جنہیں وہ غیر مجاز سمجھتے ہیں۔ اس سلسلے میں حکام نے اب تک کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔