اخلاق لنچنگ کیس: مقدمہ واپس لینے کی عرضی کو گورنر کی منظوری

اتر پردیش کے ضلع گوتم بدھ نگر کی فاسٹ ٹریک کورٹ میں 2015 کے مشہور دادری لنچنگ کیس کا فیصلہ آخری مرحلے میں ہے۔ تاہم، ریاستی حکومت کی جانب سے مقدمہ واپس لینے کی سرکاری عرضی پر گورنر کی جانب سے منظوری دیے جانے کے بعد معاملہ ایک بار پھر سرخیوں میں ہے۔ گورنر آنندی بین پٹیل نے حکومت کو اجازت دی کہ وہ عدالت سے مقدمہ واپس لینے کی درخواست کرے۔

ماہرینِ قانون اور سماجی کارکنوں نے اس فیصلے کو انصاف کے بنیادی اصولوں کے خلاف قرار دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ جب گواہوں کے بیانات مکمل ہونے کے قریب ہیں اور فیصلہ آنے والا ہے، تو حکومت کا یہ قدم پورے عدالتی عمل پر منفی اثر ڈالے گا۔ ماہرین نے متنبہ کیا کہ یہ اقدام خطرناک نظیر قائم کرے گا جس سے آئندہ بھی سنگین جرائم میں ملوث افراد کو سیاسی مفادات کے تحت رعایت ملنے کا راستہ کھل جائے گا۔

یاد رہے کہ ستمبر 2015 میں دادری کے بساہڑہ گاؤں میں 52 سالہ محمد اخلاق کو مشتعل ہجوم نے اس شبہے میں قتل کر دیا تھا کہ ان کے گھر میں گائے کا گوشت موجود ہے۔ اخلاق کے بیٹے دانش بھی تشدد میں شدید زخمی ہوئے تھے۔ بعد ازاں فرانزک رپورٹ میں یہ واضح ہوا کہ گوشت گائے کا نہیں تھا۔ اس واقعے نے پورے ملک میں غم و غصہ پیدا کیا تھا اور “ہجومی تشدد” یا ماب لنچنگ پر قومی سطح پر بحث کا آغاز کیا تھا۔

سِول سوسائٹی گروپس نے خبردار کیا ہے کہ اگر اس نوعیت کے مقدمات واپس لیے گئے تو یہ معاشرتی انصاف اور ہم آہنگی کے توازن کو شدید نقصان پہنچا سکتا ہے۔ سماجی کارکنوں کے مطابق، اس فیصلے سے اقلیتوں کے تحفظ اور آئینی اعتماد پر بھی سوالات اٹھے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ حکومت کو سیاسی فائدے کے بجائے انصاف کے تقاضوں کو ترجیح دینی چاہیے۔

والدین توجہ دیں! کم عمر بچوں کے لیے آن لائن تقریری مقابلہ

بھٹکل: تحصیلدار دفتر کو بم دھماکے کی ای میل دھمکی، سیکیورٹی ادارے متحرک، تلاشی کے بعد ای میل فرضی ثابت