منگلورو(فکروخبرنیوز) یوتھ کانگریس اُلال یونٹ کے جنرل سکریٹری محمد شمیر نے ساحلی پٹی میں فرقہ پرستی پر قابو پانے میں ریاست کی کانگریس حکومت کی ناکامی پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا ہے۔
ایک پریس ریلیز میں شمیر نے کہا ہے کہ کانگریس ریاست میں دو سال سے اقتدار میں ہے، لیکن اس نے فرقہ پرستوں پر لگام لگانے کے لیے کوئی موثر قدم نہیں اٹھایا ہے۔ انہوں نے منگل کو بنٹوال تعلقہ کے کولتھاماجالو میں عبدالرحیمس کے قتل کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ساحلی کرناٹک میں فرقہ وارانہ تشدد کے اس طرح کے واقعات جاری ہیں۔ انہوں نے الزام لگایا کہ یہ واقعات کانگریس حکومت کی لاپرواہی اور سستی کا نتیجہ بھی ہیں۔
وزیر داخلہ ڈاکٹر جی پرمیشور پر خطہ میں امن و امان برقرار رکھنے میں اپنے فرائض کی انجام دہی میں ناکام ہونے کا الزام لگاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس سے سنگھ پریوار کے ارکان کو اپنی پرتشدد سرگرمیاں جاری رکھنے کی آزادی ملی ہے۔ شمیر نے پریس ریلیز میں کہا ہے کہ اس معاملے میں ضلع انچارج وزیر دنیش گنڈو راؤ کے لاپرواہ رویہ نے شہریوں میں بے اطمینانی کو جنم دیا ہے، جو سب زیادہ پریشان ہیں کیونکہ پولس محکمہ ریاستی حکومت کے زیر کنٹرول نہیں ہے۔
انہوں نے مزید عدم اطمینان کا اظہار کیا کہ سنگھ پریوار کے ارکان، جیسے شرن پمپ ویل اور سری کانت شیٹی کو ضمانت دی جارہی ہے۔ شمیر نے کہا کہ ایسے واقعات کی وجہ سے لوگوں کا عدالتی نظام پر سے اعتماد اٹھتا جا رہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس طرح کے واقعات سے کانگریس حکومت کی حکمرانی کی کوتاہیوں کا پتہ چل رہا ہے۔
یہ بتاتے ہوئے کہ وہ مندرجہ بالا وجوہات کی بناء پر موجودہ کانگریس حکومت کے نظریہ کو قبول کرنے سے قاصر ہیں، شمیر نے پریس ریلیز میں کہا کہ وہ جنرل سکریٹری کے عہدے سے استعفیٰ دے رہے ہیں۔
وارتا بھارتی کے شکریہ کے ساتھ