مشہورِ زمانہ مزاح نگار اسٹیفن لی کاک، اپنی کتاب"ہیومینٹی اینڈ ہیومر"میں مزاح کی تخلیق کے بارے میں لکھتاہے کہ مزاح زندگی کے ناہمواریوں کے اس ہمدردانہ شعور کا نام ہے جس کا فنکارانہ اظہار ہوجائے،مزاح کی اس تعریف کے مطابق ایک مزاح نگار زندگی میں موجود ناہمواریوں کو نہ صرف محسوس کرتاہے بلکہ تخلیقی سطح پر اس کا اظہار یوں کرتاہے اس سے ہنسی کو تحریک ملتی ہے طنز اور مزاح میں ایک بڑا فرق یہ بھی ہے کہ ایک مزاح نگار مزاح کا حصہ بن کر اس سے محظوظ ہو رہا ہوتاہے جب کہ طنز نگار سارے ماحول سے الگ تھلگ ہوکر اپنے آپ کو بچا کر چوٹ کرتاہے یہی وجہ ہے کہ طنز میں ایک گونا جارحیت اور ایذاکوشی کا عنصر موجود ہوتاہے نیز مزاح میں انسان دوستی کا شائبہ پایا جاتاہے، طنز ایک طرح کی تنقید ہے لہذا ادب میں طنز کی اہمیت و افادیت اس کی مقصدیت کے باعث ہیاسی لئے اس کی تلخی کو گوارا کرلی جاتی یے، مقصد کے بغیر طنز ومزاح کی تخیلق ممکن نہیں، کہ خالص مزاح سے توصرف ہنسی دل لگی یا مذاق وغیرہ کا ہی صرف کام لیا جاسکتاہے اور یہ مزاح کی عمومی سطح ہوتی ہیاس صورت میں اس کی کوئی واضح سمت نہیں ہوتی ہے، مزاح اس وقت سمت آشنا ہوتاہیجب اس میں طنز شامل ہو تو گویا طنز ہی مزاح کی سمت متعین کرتاہے ایک مزاح نگار ہی معاشرے میں موجود برائیوں،کمیوں،اور نا ہمواریوں پر اس انداز سے چوٹ کرتاہے کہ ہنسی کے ساتھ ساتھ ان معاملات پر غور وفکر کی دعوت بھی ملتی ہیاور مزاح کی سطح اس وقت بلند ہوتی ہے جب مزاح نگار ذاتی تنقید سے گذر کر حالات سماج، معاشرے، سیاست، واقعات حالات اور ماحول کو اپنی گرفت میں لے لیتا ہے، اسی سطح پر پہنچ کر مزاح طنز میں تبدیل ہوجاتا ہے اورمزاح نگار رکاکت سے گریز کرتے ہوئے انسانی ماحول کا بہترین اور اعلی درجے کا نقاد بن جاتا ہے، مسرت اور عنصر استعجاب
فیس بک پر شیئر کریںٹویٹر پر شیئر کریں۔واٹس ایپ پر شیئر کریں۔ٹیلیگرام پر شیئر کریں۔
جواب دیں