(فکروخبر/ذرائع)امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جنگ زدہ غزہ پر قبضے اور اس کے 20 لاکھ سے زائد باشندوں کو قریبی ممالک میں منتقل کرنے کے اپنے منصوبے میں بظاہر نرمی لاتے ہوئے کہا ہے کہ وہ صرف اس تجویز کی سفارش کر رہے ہیں۔
ڈان اخبار میں شائع اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق ٹرمپ کو اس ماہ کے اوائل میں اس وقت دھچکا لگا تھا جب انہوں نے اپنا منصوبہ پیش کیا تھا، جس میں واشنگٹن غزہ پر قبضہ کرے گا اور اسے دوبارہ تعمیر کرے گا جبکہ مصر اور اردن پر بے گھر فلسطینیوں کو قبول کرنے کے لیے دباؤ ڈالے گا۔
تاہم جمعے کو ایک انٹرویو میں امریکی صدر نے تسلیم کیا کہ اردن اور مصر کے رہنماؤں نے اس منصوبے کو مسترد کر دیا ہے اور فلسطینیوں کی ان کی مرضی کے خلاف نقل مکانی کو غیر منصفانہ قرار دیا ہے۔
فاکس نیوز ریڈیو کے پروگرام ’دی برائن کلمیڈ شو‘ سے گفتگو کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا کہ ’مجھے تھوڑی حیرت ہوئی کہ وہ ایسا کہیں گے لیکن انہوں نے ایسا کیا‘۔ انہوں نے مزید کہا کہ امریکا ان ممالک کو ’سالانہ اربوں ڈالر‘ امداد دے رہا ہے۔
صدر ٹرمپ نے کہا کہ ’ایسا کرنا میرا منصوبہ ہے، میرے خیال میں یہ واقعی ایک قابل عمل منصوبہ ہے، لیکن میں اسے مسلط نہیں کررہا،میں بیٹھ کر اس کی سفارش کروں گا‘۔
ٹرمپ کا یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب عرب رہنماؤں نے جمعے کو ریاض میں ملاقات کی تھی جس میں ٹرمپ کے منصوبے کے جواب میں غزہ کی جنگ کے بعد تعمیر نو کی تجویز تیار کی گئی تھی۔