مفتی فیاض احمد محمود برمارے حسینی
کسی قوم کو زوال، پستی اور شکست وریخت سے دوچار کرنے، اس کے ماضی ،حال بلکہ اس کے مستقبل کو تاریک و مخدوش اور مشکوک بنانے کے لیے بس اتنا کافی ہوتاہے کہ اس قوم کی تاریخ کو مسخ کیا جائے اس میں تحریف کی جائے اور جب کوئی قوم اپنے تاریخی ورثہ کو بھلا بیٹھتی ہے ،اپنے اسلاف کے تاریخی کارناموں سے واقف نہیں ہوتی تو یکایک اس کا قومی قدروں سے رشتہ منقطع ہوجاتا ہے، نیز کسی بھی قوم کی تاریخ میں تبدیلی اور غلط بیانی دشمن کی سازش کا حصہ ہوتی ہے،دشمن حقیقی تاریخ کے خلاف پروپیگنڈا اور منصوبہ تیار کرکے اس قوم کے ارتقاء اور روشن ماضی پر قدغن لگانے کی کوشش کرتا ہے،اسی لئے اپنی تاریخ سے دل چسپی اور لگاؤ ضروری ہے
تاریخ کے مطالعے کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہے کہ اس سے ہمیں اپنے ماضی کو سمجھنے کا موقع ملتا ہے اور اس کے بدلے ہمیں اپنے حال کے بارے میں پتا چلتا ہے۔ لیکن افسوس یہ ہے مسلمانوں کا ایک بڑا طبقہ خاص طور پر نوجوان نسل کو اپنی تاریخ سے کوئی واسطہ نہیں ،اور نہ کسی قسم کی دلچسپی یہی وجہ ہے کہ جب دشمن تاریخ کے اوراق میں چھیڑ چھاڑ کرکے جھوٹ اور امر واقعہ کے خلاف باتیں پیش کرتا ہے تو نوجوان نسل اور قوم مسلم کا ایک بڑا طبقہ بغیر چوں چراں کے اسے تسلیم کرلیتا ہے بلکہ اسے سچ بھی سمجھ لیتا ہے،حال میں فاطمہ شیخ جو ہندوستان کی اولین مسلم خاتون معلمہ تھی جنھوں نے سواستری بائی پھولے کے ساتھ مل کر تعلیم کے شعبہ میں ایک انقلاب برپا کیا تھا ان کی تاریخی حیثیت کو بدلنے کی کوشش کی گئی اور دلیپ ماندیل نے ان کے وجود ہی کا انکار کردیا بلکہ انھیں ایک خیالی شخصیت قرار دیا،دلیپ ماندیل کے اس ریماکس پر پورے ملک سے ردعمل سامنے آرہا ہے۔اور ہر طرف سے تنقید کی جارہی ہے۔
یہ واقعہ کوئی معمولی واقعہ نہیں بلکہ تاریخ کے ساتھ ایک قسم کا مذاق ہے،اور فاطمہ شیخ کی شخصیت کو مجروح کرنے کے پیچھے مسلم دشمنی کا عنصر پوشیدہ ہے،تاریخ کو مسخ کرنے کے واقعات ہر نئے دن سامنے آتے رہتے ہیں،اور بہت سے لوگ جھوٹی تاریخ کو ہی صحیح مان کر مطمئن ہو جاتے ہیں،اگر لوگوں کو تاریخ سے واقفیت ہوگی تو جھوٹی تاریخ کو سچ ماننے کے بجائے اس کی تردید کی کوشش کریں گے،لہذا ضرورت اس بات کی ہے فاطمہ شیخ کی تاریخی حیثیت کے ساتھ ساتھ اپنے ملک کی ،اپنے بڑوں اور بزرگوں کی ،ان کے کارناموں کی تاریخ اور احوال سے واقفیت حاصل کی جائے اس لئے کہ تاریخ کا طالب علم اور اس کا قاری کبھی دھوکہ نہیں کھاسکتا،اور جھوٹ کو سچ نہیں کہہ سکتا۔