کابل (فکروخبر/ذرا/ئع) افغان طالبان نے اس خبر کو سختی سے مسترد کر دیا ہے کہ کابل کے شمال میں واقع بگرام ایئر بیس دوبارہ امریکہ کے حوالے کر دیا گیا ہے۔ طالبان کے چیف ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے ان اطلاعات کو "بے بنیاد افواہیں اور پراپیگنڈا” قرار دیتے ہوئے واضح کیا ہے کہ "ایئر بیس پر امارت اسلامی کا مکمل کنٹرول برقرار ہے اور افغانستان میں کسی غیر ملکی فوجی موجودگی کی کوئی گنجائش نہیں۔"
یہ تردید اس وقت سامنے آئی جب بعض میڈیا رپورٹس میں دعویٰ کیا گیا کہ ایک امریکی سی 17 طیارہ، جس میں سی آئی اے کے نائب سربراہ مائیکل ایلیس سمیت امریکی انٹیلیجنس حکام سوار تھے، قطر سے اڑان بھر کر پاکستان کے راستے افغانستان پہنچا اور بگرام ایئر بیس پر اترا۔
خامہ پریس کی رپورٹ کے مطابق بعض ذرائع نے دعویٰ کیا تھا کہ یہ سرگرمی امریکی صدر کی طرف سے بگرام میں دلچسپی ظاہر کیے جانے کے بعد کی گئی ہے، اور بیس کو امریکہ کے حوالے کیا جا چکا ہے۔
تاہم طالبان کے ترجمان نے اس کی واضح الفاظ میں نفی کرتے ہوئے کہا:
"ایئر بیس پر امریکہ کا دوبارہ قبضہ ناممکن ہے اور امارت اسلامی کسی بھی صورت میں ایسی اجازت نہیں دے گی۔"
اسی مؤقف کی توثیق افغان وزارتِ خارجہ کے نائب ترجمان ضیا احمد تکل نے بھی کی، جنہوں نے دی انڈیپنڈنٹ سے گفتگو میں خبر کو "غلط اور گمراہ کن” قرار دیا۔
واضح رہے کہ بگرام ایئر بیس کئی دہائیوں تک افغانستان میں نیٹو اور امریکی افواج کے زیر استعمال رہا، اور اس میں دو رن ویز، ایک بڑا اسپتال، طیاروں کے لیے 100 سے زائد پارکنگ اسٹیشن، پیسنجر لاؤنج اور بڑی مقدار میں عسکری سازوسامان موجود ہے۔