(فکروخبر/ذرائع)ایران کی جانب سے منگل کی شب تل ابیب پر میزائل حملے کیے جانے کے بعد اسرائیل نے جوابی کارروائی کی دھمکی دی ہے۔
عرب نیوز کے مطابق ایران کے پاسداران انقلاب نے دعوی کیا کہ ’انہوں نے 200 میزائل داغے ہیں اور ان میں سے 90 فیصد نے کامیابی کے ساتھ اپنے اہداف کو نشانہ بنایا ہے۔‘
اسرائیلی فو ج کے بیان میں کہا گیا کہ’ ایران کی جانب سے تقریبا 180 میزائل داغے گئے، جن میں بیشتر کو مار گرایا گیا تاہم کچھ میزائل وسطی اورجنوبی اسرائیل میں بھی گرے۔‘
ایران کا دعوی ہے کہ ’اس نے تل ابیب کے علاقے میں تین فوجی اڈوں کو نشانہ بنایا، اگر اسرائیل نے جوابی کارروائی کی تو مزید تباہ کن جواب دیا جائے گا۔‘
بیان میں کہا گیا کہ’ ان حملوں میں راڈار اڈوں سمیت سکیورٹی اداروں کو نشانہ بنایا گیا جو حزب اللہ اور حماس کے سنیئر رہنماوں کے قتل کی منصوبہ بندی میں استعمال ہوئے تھے۔‘
پاسداران انقلاب نے بتایا’ ایرانی فورسز نے پہلی مرتبہ ہائپر سونک میزائلوں کا استعمال کیا، یہ ایک ایسا ہتھیار ہے جو آواز کی رفتار سے کم از کم پانچ گنا زیادہ تیز سفر کر سکتا ہے۔‘
اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے کہا ہے کہ’ ایران نے بہت بڑی غلطی کی ہے اور وہ اس کے نتائج بھگتے گا۔‘
ان کا کہنا تھا’ جو بھی ہم پر حملہ کرتا ہے، ہم اس پر حملہ کرتے ہیں۔‘
امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا کہ ’ایران کا حملہ غیرموثر اور ناکام رہا ہے۔‘
ان کا کہنا تھا’ کوئی اس معاملے میں غلط فہمی میں نہ رہے، امریکہ ،اسرائیل کی مکمل حمایت کرتا ہے۔ ایران کو اس حملے کے نتائج بھگتنے کے لیے تیار رہنا چاہیے‘۔
ایران کے صدر مسعود پزشیکان نے اسرائیل پر حملے کا دفاع کرتے ہوئے کہا’ تہران نے صہیونی حکومت کی جارحیت کےخلاف اپنے جائز حقوق کا استعمال کرتے ہوئے فیصلہ کن جواب دیا ہے‘۔
ان کا کہنا تھا’ ایران جنگ نہیں چاہتا لیکن کسی بھی خطرے کا مقابلہ کرے گا‘۔
قبل ازیں امریکی حکام نے کہا تھا کہ ایران کا اسرائیل پرممکنہ بلیسٹک میزائل حملہ اپریل میں ہونے والے حملوں جتنا یا ان سے بڑا ہوسکتا ہے۔
ایک امریکی عہدے دار نے برطانوی خبر رساں ادارے کو بتایا کہ اگر ایران اسرائیل پر بلیسٹک میزائل حملہ کرتا ہے تو یہ اپریل کے حملوں جتنا یا ان سے بھی بڑا ہوسکتا ہے۔
اسرائیل کے فوجی ترجمان نے بھی خبردار کیا تھا کہ اگر ایران نے میزائل فائر کیے تو اس کے سنگین نتائج ہوں گے۔