ممتاز شہریوں کے ایک گروپ نے ملک میں بڑھتی ہوئی فرقہ وارانہ کشیدگی پر تشویش کا اظہار کیا ہے جس نے مذہبی اقلیتوں، خاص طور پر مسلمانوں اور عیسائیوں کا اعتماد متزلزل کیا ہے۔
وزیر اعظم نریندر مودی کے نام ایک کھلے خط میں، شہریوں نے اقلیتی برادریوں کو نشانہ بنانے والے تشدد، امتیازی سلوک اور نفرت انگیز تقاریر کے واقعات میں اضافہ پر روشنی ڈالی۔ گروپ نے خط میں ہجومی تشدد کے واقعات، مسلمانوں کے کاروبار کے معاشی بائیکاٹ، گھروں کو مسمار کرنے اور "نسل کشی کے ارادے” کے ساتھ نفرت انگیز تقاریر کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا کہ ہندوستان نے ماضی میں فرقہ وارانہ فسادات کا سامنا کیا ہے، لیکن پچھلی دہائی میں پیش آئے واقعات ان فسادات سے "نمایاں طور پر مختلف” ہیں کیونکہ اس دوران ریاستی حکومتوں اور انتظامیہ نے "واضح طور پر متعصبانہ کردار” ادا کیا ہے۔
ممتاز شہریوں کے گروپ نے تاریخی مساجد اور مزارات کا آثار قدیمہ کے ذریعہ سروے کرانے کے حالیہ مطالبوں پر بھی خدشات کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے سنبھل کی شاہی جامع مسجد کے سروے کے لئے اتر پردیش کی عدالت کی فوری منظوری اور راجستھان کی عدالت میں داخل کی گئی حالیہ پٹیشن کا حوالہ دیا جس میں دعویٰ کیا گیا کہ اجمیر شریف درگاہ، شیو مندر پر تعمیر کی گئی تھی۔
خط میں عبادت گاہ ایکٹ ۱۹۹۱ء کی اہمیت پر زور دیا گیا ہے جس کے تحت عبادت گاہوں کے مذہبی کردار کو تبدیل کرنے پر روک لگا دی گئی ہے۔ شہریوں کے گروپ نے ان معاملات میں "غیر مناسب اور فوری رضامندی دینے اور جلد بازی” کا مظاہرہ کرنے پر عدلیہ کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ خط میں اجمیر شریف درگاہ جیسے مقامات پر نظریاتی حملوں کی بھی مذمت کی گئی اور انہیں ہندوستان کے تہذیبی ورثے پر حملہ قرار دیا۔ انہوں نے مودی کو یاد دلایا کہ سالانہ عرس کے موقع پر ماضی کے وزرائے اعظم سمیت انہوں نے بھی اجمیر شریف درگاہ کیلئے چادریں روانہ کی ہیں۔ انہوں نے ہندوستان کی جامع شناخت کے تحفظ پر زور دیا، جسے، ان کے مطابق، خود وزیر اعظم نے برقرار رکھنے کی کوشش کی ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ ان تناؤ کے درمیان سماج اور ہندوستان کی ترقی ممکن نہیں ہوسکتی جو کہ وزیراعظم کا مشن ہے۔
گروپ نے خط میں ان حالات میں فوری کارروائی کی ضرورت کو اجاگر کیا اور وزیراعظم مودی پر زور دیا کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ ریاستوں کے وزرائے اعلی اور انتظامیہ آئینی اصولوں کی پابندی کریں۔ انہوں نے وزیراعظم مودی سے فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو برقرار رکھنے کیلئے ضروری اقدامات اُٹھانے کی بھی درخواست کی۔ اس خط پر دستخط کرنے والوں میں دہلی کے سابق لیفٹیننٹ گورنر نجیب جنگ، سابق چیف الیکشن کمشنر ایس وائی قریشی اور دیگر معزز عوامی شخصیات شامل ہیں۔