تحریک آزادی ہند میں حضرت ٹیپو سلطان شہید رحمۃ اللہ علیہ کا نا قابل فراموش کردار
از: مختار احمد فخرو ولکوی
گلستاں کو لہو کی ضرورت پڑی سب سے پہلے ہی گردن ہماری کٹی
پھر بھی کہتے ہیں مجھ سے یہ اہل چمن یہ چمن ہے ہمارا تمہارا نہیں
یقیناً 15 گست 1947 کا دن ہر ہندوستانی کے لیے بڑا ہی یاد گار اوربہت ہی اہمیت کاحامل ہے کیونکہ اسی دن ہمارے اس ملک کو انگریزوں کے خونی پنجوں سے نجات ملی۔ اسی آزادی کی خوشی میں ہر سال یہاں یوم آزادی منایا جاتا ہے ، یومِ آزادی منانے کا حق ہر شخص کو حاصل ہے جو یہاں کا شہری ہے۔ آزادی کے لیے ہر مذہب کے ماننے والوں نے اپنی قربانیاں پیش کیں لیکن مسلمان ہمیشہ اس کے لیے صفِ اول میں رہے۔ ہمارے اسلاف نے وہ کردار ادا کیا ہے جس کی نظیر دنیا میں کہیں اور ملنی مشکل ہے۔ اس ۔ملک سے انگریز جیسی استعماری طاقت کو اُکھاڑ پھینکنے کے لئے ہمارے اسلاف نے اپنا خون دیا ہے ، سولی پر چڑھے ہیں۔
اس موقع پر ملک کے ہر باشندے کی ذمہ داری ہے ہم ان تمام شخصیات کو یا د کر کے انہیں خراج تحسین پیش کریں۔ ان اہم و نمایاں شخصیات میں ایک نام حضرت ٹیپو سلطان شہید رحمۃ اللہ علیہ کا بھی جس نے اپنی بالغ نظری اورغیرمعمولی ذہانت سے اس کو بھانپ لیا کہ انگریزاسی طرح ایک ایک صوبہ اورایک ایک ریاست ہضم کرتے رہیں گے اور اگرکوئی منظم طاقت ان کے مقابلہ پرنہ آئی توآخرکارپوراملک ان کالقمۂ تربن جائے گا چنانچہ انھوں نے انگریزوں سے جنگ کا فیصلہ کیا اوراپنے پورے سازوسامان، وسائل اور فوجی تیاریوں کے ساتھ ان کے مقابلہ میں آگئے۔
حضرت ٹیپوسلطان شہید رحمۃ اللہ علیہ کی جدوجہداوراولوالعزمی نے ہندوستان کےراجوں،مہاراجوں اور نوابوں کوانگریزوں سےجنگ پرآمادہ کرنے کی کوشش کی اس مقصد سے انھوں نے سلطان ترکی سلیم عثمانی، دوسرے مسلمان بادشاہوں اور ہندوستان کے امراءاورنوابوں سے خط وکتابت کی اور زندگی بھرانگریزوں سے سخت معرکہ آرائی میں مشغول رہے، قریب تھاکہ انگریزوں کے سارے منصوبوں پرپانی پھرجائے اوروہ اس ملک سے بالکل بے دخل ہوجائیں؛ مگر انگریزوں نے جنوبی ہند کے امراء کو اپنے ساتھ لیا اور آخرکاراس مجاہد نے 4/مئی 1799 ء کوسرنگا پٹنم کے معرکہ میں شہید ہوکرسرخروئی حاصل کی، انھوں نے انگریزوں کی غلامی اوراسیری اوران کے رحم وکرم پرزندہ رہنے پرموت کوترجیح دی، ان کامشہور تاریخی مقولہ ہے کہ ’’گیدڑکی صد سالہ زندگی سے شیرکی ایک دن کی زندگی بہتر ہے‘‘۔ جب جرنل HORSE کوسلطان کی شہادت کی خبرملی تواس نے ان کی نعش پرکھڑے ہوکریہ الفاظ کہے کہ:آج سے ہندوستان ہماراہے۔ (ہندوستانی مسلمان ص۱۳۷)
فیس بک پر شیئر کریںٹویٹر پر شیئر کریں۔واٹس ایپ پر شیئر کریں۔ٹیلیگرام پر شیئر کریں۔
جواب دیں