(فکروخبر/ذرائع)شام کی بدنام زمانہ جیل "صیدنایا” کو "انسانوں کا ذبحہ خانہ” کہا جاتا ہے، جہاں لائے گئے قیدیوں کے زندہ بچنے کا امکان تقریباً نہ کے برابر تھا۔ بشار الاسد حکومت کے سقوط کے بعد، اس جیل سے ایک قیدی کی رہائی نے اس کے خاندان کو حیرت میں مبتلا کر دیا، کیونکہ اس کے اہل خانہ اس کی موت کو یقینی سمجھ کر صبر و شکر کر رہے تھے۔
اس قیدی کے زندہ ہونے کی خبر جیسے ہی اس کی بہن کو ملی، وہ اپنی خوشی پر یقین نہیں کر پائی۔ اس کی خوشی کا اظہار ایک وائرل ویڈیو میں کیا گیا، جس میں وہ اپنے بھائی کی رہائی پر بے پناہ خوشی کے جذبات کا اظہار کرتی دکھائی دی۔
صیدنایا جیل دمشق کے شمال میں ایک پہاڑی علاقے میں واقع ہے اور یہ تقریباً 1.4 مربع کلومیٹر رقبے پر پھیلی ہوئی ہے۔ 1980 کی دہائی میں قائم ہونے والی اس جیل کو ایمنسٹی انٹرنیشنل نے "انسانی قتل گاہ” قرار دیا تھا، جہاں شامی حکومت نے اپنے عوام کو خاموشی سے موت کے گھاٹ اتارا۔
یہ کہانی اس جیل سے باہر نکلنے والے افراد کی ہزاروں کہانیوں میں سے صرف ایک ہے، جس میں انسانیت کی جیت اور امید کی کرن دکھائی دیتی ہے۔