اس ضمن میں عدالت میں ریوناکیلئے حاضر ہوئے وکیل مکل رستوگی نے کہا کہ ’’سابق جنتا دل کے لیڈر کے خلاف داخل کی گئی شکایت میں عصمت دری کے جرم کیلئے آئی پی سی کا سیکشن ۳۷۶؍ شامل نہیں کیا گیا ہے۔ تاہم، عدالت نے ریونا کو راحت دینے سے انکار کیا ہے۔ جب ان کے وکیل رستوگی سے پوچھا کہ کیا ۶؍ ماہ بعد اپیل داخل کی جاسکتی ہے تو عدالت نے کہا کہ ’’ہم ابھی کچھ نہیں کہہ سکتے۔‘‘
خیال رہے کہ ۳۱؍ مئی ۲۰۲۴ء کو پرجول ریونا کو حراست میں لیا گیا تھا جب وہ جرمنی سے بنگلور واپس آئے تھے۔ اپریل ۲۰۲۴ء میں ریونا کے جرمنی جانے کے بعد کرناٹک پولیس نے جنسی ہراسانی اور عصمت دری کے معاملے میں پرجول ریونا اور اس کے والد ایچ ڈی ریونا کے خلاف مقدمہ درج کیا تھا۔ یہ ایف آئی آر پرجول ریونا کے گھر کام کرنے والی ایک خاتون کی شکایت پر مبنی تھیں۔
اس کے بعد ہی انتخابات سے قبلمتعدد خواتین کے خلاف مبینہ جنسی ہراسانی کی ویڈیو وائرل ہوئی تھی جسے مبینہ طور پر پرجول ریونا نے ہی ریکارڈ کیا تھا۔ یہ ویڈیو لوک سبھا انتخابات سے قبل سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تھی۔ بعد ازیں مزید ۳؍ خواتین نے پرجول ریونا کے خلاف جنسی ہراسانی کا کیس درج کیا تھا۔
جون میں کرناک پولیس نے جنسی ہراسانی کی تفتیش میں خصوصی تفتیشی ٹیم تشکیل دی تھی۔ ۱۸؍مئی کو پرجول ریونا کے خلاف حراستی وارنٹ جاری کیا گیا تھا۔ خیال رہے کہ پرجول ریونا کو ۳۰؍ اپریل کو جنتا دل (متحدہ) سے معطل کیا گیا تھا۔ ۲۱؍ اکتوبر ۲۰۲۴ء کوکرناک ہائی کورٹ نے پرجول ریونا کی جانب سے داخل کی گئی ضمانت کی عرضی مسترد کی تھی۔