سپریم کورٹ کی اناو ریپ کیس میں کلدیپ سنگھ سنگار کی سزا معطلی پر عبوری روک

سپریم کورٹ نے اناو ریپ کیس میں سابق بی جے پی ایم ایل اے کلدیپ سنگھ سنگار کی سزا معطل کرنے سے متعلق دہلی ہائی کورٹ کے حکم پر عبوری روک لگا دی ہے۔ یہ حکم سی بی آئی کی اپیل پر ابتدائی سماعت کے دوران جاری کیا گیا۔

عدالتِ عظمیٰ نے سنگار کے وکیل کو چار ہفتوں کے اندر جواب داخل کرنے کی ہدایت دی ہے، جبکہ متاثرہکو قانونی امداد فراہم کرنے کا بھی حکم دیا گیا ہے۔ عدالت نے معاملے کی سنگینی کو مدنظر رکھتے ہوئے ہائی کورٹ کے 23 دسمبر کے فیصلے پر فوری طور پر عمل درآمد روک دیا۔

سپریم کورٹ میں اس معاملے کی سماعت چیف جسٹس سوریہ کانت، جسٹس جے کے مشواری اور جسٹس آگسٹین جارج مسیح پر مشتمل بنچ نے کی۔ بنچ نے کہا کہ سزا کی معطلی جیسے حساس معاملے میں تمام قانونی پہلوؤں کا باریک بینی سے جائزہ لینا ضروری ہے۔

واضح رہے کہ دہلی ہائی کورٹ نے 23 دسمبر کو کلدیپ سنگھ سنگار کی عمر قید کی سزا معطل کرتے ہوئے انہیں ضمانت دی تھی۔ ہائی کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا تھا کہ واقعے کے وقت ایم ایل اے ہونا، پوکسو ایکٹ کی دفعہ 5 کے تحت انہیں ’پبلک سرونٹ‘ قرار دینے کے لیے کافی نہیں، اس لیے سخت دفعات کا اطلاق نہیں ہو سکتا۔

اس کے برعکس، ٹرائل کورٹ نے 2019 میں سنگار کو ایم ایل اے ہونے کی بنیاد پر عوامی عہدے کا حامل مانتے ہوئے پوکسو ایکٹ کے تحت عمر قید کی سزا سنائی تھی۔

تاہم، سزا معطلی کے باوجود کلدیپ سنگھ سنگار فی الحال جیل میں ہی ہیں، کیونکہ متاثرہکے والد کی حراست میں موت کے ایک علیحدہ مقدمے میں انہیں 10 سال قید کی سزا سنائی جا چکی ہے۔

ہائی کورٹ کے فیصلے کے بعد متاثرہاور ان کے اہلِ خانہ نے سخت ناراضی کا اظہار کیا تھا۔ 23 اور 24 دسمبر کو دہلی میں احتجاج کے دوران متاثرہاور ان کے خاندان کو سیکیورٹی اہلکاروں نے احتجاج سے روک دیا تھا، جبکہ بعض مظاہرین کو بھی حراست میں لیا گیا۔

سپریم کورٹ کا تازہ عبوری حکم متاثرہکے حق میں ایک اہم قانونی پیش رفت قرار دیا جا رہا ہے۔ اس فیصلے سے توقع ہے کہ نہ صرف دہلی ہائی کورٹ کے حکم کا تفصیلی جائزہ لیا جائے گا بلکہ 2020 سے زیرِ سماعت اپیل کو بھی منطقی انجام تک پہنچایا جا سکے گا۔