سپریم کورٹ نے آلودگی کو ہیلتھ ایمرجنسی قرار دے دیا،حکومتوں سے سخت سوالات

سپریم کورٹ نے دہلی-این سی آر میں بڑھتی آلودگی پر سخت تشویش کا اظہار کرتے ہوئے واضح کیا کہ ہوا کے معیار کا مسئلہ سنگین ہے اور اسے حل کرنے کی سمت میں ٹھوس قدم اٹھانے کی ضرورت ہے۔ دوران سماعت ایمیکس کیوری اپراجیتا سنگھ نے عدالت کو بتایا کہ دہلی-این سی آر میں آلودگی کی سطح بہت سنگین ہے اور اسے ہیلتھ ایمرجنسی کے طور پر دیکھا جانا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ عام شہریوں کی جان اور صحت دونوں خطرے میں ہیں۔

چیف جسٹس سوریہ کانت نے اس معاملے پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کیا کسی بھی عدالتی فورم کے پاس کوئی جادو کی چھڑی ہے جسے گھما کر یہ مسئلہ ختم ہو سکے؟ انہوں نے کہا کہ ’’مجھے معلوم ہے کہ یہ دہلی- این سی آر کے لیے خطرناک وقت ہے۔ ہمیں بتائیں کہ ہم کیا حکم دے سکتے ہیں جس سے لوگوں کو فوری طور پر صاف ہوا مل سکے۔‘‘

چیف جسٹس نے مزید کہا کہ آلودگی کی کوئی ایک وجہ نہیں ہے اور اسے صرف ماہرین اور سائنس دانوں پر چھوڑ دینا صحیح نہیں ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں تمام وجوہات کی نشاندہی کرنی ہوگی، ہر علاقے کے لئے الگ حل کی ضرورت ہے۔ اس کے لیے حکومت کی طرف سے بنائی گئی کمیٹیوں اور ان کے کام کاج کا بھی جائزہ لینا ہوگا۔ ساتھ ہی باقاعدگی سے نگرانی کے عمل کو مضبوط کرنا بھی ضروری ہے۔

سی جے آئی سوریہ کانت نے یہ بھی کہا کہ آلودگی کے معاملے کی باقاعدگی سے سماعت ہونی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ اکثر دیوالی کے وقت آلودگی سے متعلق معاملوں پر سماعت ہوتی ہے لیکن اس کے بعد یہ معاملہ لسٹ سے غائب ہو جاتا ہے۔ ایسے معاملات میں مسلسل نگرانی اور سماعت ضروری ہے تاکہ ٹھوس اور موثر فیصلے لئے جا سکیں۔ اسی کے ساتھ عدالت عظمیٰ نے اب اس معاملے پر سماعت کی اگلی تاریخ یکم دسمبر مقرر کی ہے اور اس دوران یہ دیکھا جائے گا کہ کس طرح  کے فوری اور طویل مدتی اقدامات کیے جا سکتے ہیں۔

ٹی ایم سی لیڈر کا  6 دسمبر کو مرشدآباد میں بابری مسجد کا سنگ بنیادرکھنے کا اعلان ،ہندو مہا سبھا نے قبر کھود کردی دھمکی

ہانگ کانگ کی رہائشی عمارتوں میں خوفناک آتش زدگی : 13 افراد جاں بحق، متعدد زخمی