جموں و کشمیر میں نئی حکومت تشکیل پا چکی ہے، اور اب مرکز کے زیر انتظام اس خطہ کو ریاستی درجہ دینے کا مطالبہ زور پکڑنے لگا ہے۔ ایک طرف کانگریس پارٹی نے جموں و کشمیر کی انڈیا اتحاد حکومت کو یہ کہتے ہوئے باہر سے حمایت دینے کا فیصلہ کیا ہے کہ جب ریاستی درجہ نہیں مل جاتا وہ حکومت میں شامل نہیں ہوگی، وہیں دوسری طرف سپریم کورٹ میں ایک عرضی داخل کی گئی ہے جس میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ جموں و کشمیر کو ریاستی درجہ دینے کی مدت کار طے کی جائے۔
سپریم کورٹ میں 17 اکتوبر کو جموں و کشمیر کا ریاستی درجہ بحال کیے جانے کی مدت کار طے کرنے کی گزارش والی عرضی پر فوری سماعت کا مطالبہ کیا گیا۔ اس پر سپریم کورٹ نے یقین دلایا کہ وہ دو ماہ کے اندر اس معاملے کو سماعت کے لیے فہرست بند کرے گا۔ ایڈووکیٹ گوپال شنکر نارائن کی طرف سے اس عرضی کو فوراً فہرست بند کیے جانے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔
اس درمیان سپریم کورٹ نے پی ایم ایل اے (انسداد منی لانڈرنگ ایکٹ) کے اپنے فیصلے پر داخل از سر نو غور سے متعلق عرضیوں پر سماعت 27 نومبر تک ملتوی کر دی ہے۔ سپریم کورٹ نے 2022 میں اس قانون کے تحت ای ڈی کی گرفتاری کرنے اور ملزمین کی ملکیت ضبط کرنے کے اختیارات کو برقرار رکھا تھا۔ اسی کے خلاف سپریم کورٹ میں کچھ عرضیاں داخل کی گئی ہیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق جمعرات کو عرضیوں کی نمائندگی کر رہے سینئر وکیل کپل سبل موجود نہیں تھے۔ سپریم کورٹ کی جسٹس سوریہ کانت کی صدارت والی بنچ کو جب اس کی جانکاری دی گئی تو اس نے کہا کہ یہی ہوتا ہے جب ہم معاملے کو فہرست بند کرتے ہیں اور کوئی موجود نہ ہو۔ حالانکہ معاملے پر سماعت کو ملتوی کرنے کی اپیل پر ای ڈی کے وکیل نے بھی کوئی اعتراض نہیں کیا۔