سوشل میڈیا پر وائرل قاتل وھیل کی حقیقت

(فکروخبر/ذرائع)گزشتہ چند دنوں سے انسٹاگرام، ٹوئٹر اور ٹک ٹاک پر ایک چونکا دینے والی ویڈیو تیزی سے وائرل ہو رہی تھی، جس میں دعویٰ کیا گیا کہ ایک وہیل ٹرینر، جیسکا ریڈکلف، اپنی ہی سدھائی ہوئی قاتل وہیل کے حملے میں ہلاک ہوگئیں۔

ویڈیو میں دکھایا جاتا ہے کہ لائیو پرفارمنس کے دوران ٹرینر کا توازن بگڑ جاتا ہے اور وہ پانی میں جا گرتی ہیں، اس کے بعد وہیل مچھلی انہیں منہ میں دبوچ کر نگل لیتی ہے۔ لاکھوں صارفین نے اس منظر کو دیکھ کر افسوس کا اظہار کیا اور ویڈیو کو شیئر کرتے ہوئے مرنے والی ٹرینر کے لیے تعزیتی پیغامات بھیجے۔

تاہم، حقیقت سامنے آنے پر تمام قیاس آرائیاں دم توڑ گئیں۔ بین الاقوامی میڈیا اداروں اور فیکٹ چیکنگ پلیٹ فارمز نے واضح کیا کہ یہ ویڈیو مکمل طور پر جعلی ہے اور جدید اے آئی ٹیکنالوجی کے ذریعے تیار کی گئی ہے۔

تحقیقات میں یہ بھی انکشاف ہوا کہ ویڈیو میں دکھایا گیا مقام حقیقت میں وجود ہی نہیں رکھتا، اور “جیسکا ریڈکلف” نام کی کوئی ٹرینر دنیا کے کسی بھی ملک میں رجسٹرڈ یا معروف نہیں ہے۔ یہاں تک کہ “Pacific Blue Marine Park” کا بھی کوئی

حقیقی ریکارڈ موجود نہیں۔

https://twitter.com/ICWMusic/status/1954801268339142879?ref_src=twsrc%5Etfw%7Ctwcamp%5Etweetembed%7Ctwterm%5E1954801268339142879%7Ctwgr%5Ea8f2603f35698b91c74c9998fa79711b19ea28de%7Ctwcon%5Es1_&ref_url=https%3A%2F%2Fwww.express.pk%2Fstory%2F2773894%2Ftrainer-killed-by-pet-whale-what-is-the-truth-behind-the-viral-video-2773894

ماہرین کے مطابق اس جعلی ویڈیو کی تیاری میں ماضی کے حقیقی واقعات، جیسے 2010 میں SeaWorld کی ٹرینر ڈان برانشو کی موت، کو بنیاد بنا کر کہانی کو حقیقت کا رنگ دیا گیا۔

اس حقیقت کے سامنے آنے کے بعد دانشواران کا کہنا ہے کہ سوشل میڈیا پر نظر آنے والا ہر مواد حقیقت نہیں ہوتا، اور کسی بھی خبر کو ماننے سے پہلے اس کی تصدیق ضروری ہے، خاص طور پر ایسے دور میں جب اے آئی کے ذریعے من گھڑت لیکن حقیقی لگنے والے مناظر باآسانی تیار کیے جا سکتے ہیں۔