بنگلورو (فکروخبرنیوز) کرناٹکا مسلم متحدہ محاذ کے زیرِ اہتمام شعور بیداری اجلاس میں مقررین اور شرکاء نے اسپیشل انٹینسیو ریویزن (SIR) کو ہندوستانی جمہوریت، شہری آزادیوں اور ووٹ کے بنیادی حق کے لیے سنگین ترین خطرہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اگر اس عمل کو فوری طور پر نہ روکا گیا تو ملک بھر کے شہریوں—خصوصاً اقلیتوں، کمزور طبقات اور حکومت مخالف نظریات رکھنے والے افراد—کو بڑے پیمانے پر ووٹر لسٹ سے محروم کیے جانے کا خدشہ ہے۔
ہائی کورٹ کے سینئر وکیل وینئے شری نواسن نے اپنے خطاب میں کہا کہ آزاد ہندوستان میں پہلی بار شہریوں پر یہ سنگین ذمہ داری ڈالی جا رہی ہے کہ وہ خود ثابت کریں کہ وہ اپنے ہی ملک میں ووٹر ہیں۔ الیکشن کمیشن، جو کبھی گھر گھر جا کر ووٹر رجسٹریشن کرتا تھا، اب شہریوں کے حقوق محدود کرنے کی سمت بڑھ رہا ہے۔ یہ عمل آئینِ ہند کی روح اور جمہوری اقدار سے براہِ راست متصادم ہے۔
انہوں نے SIR کے غیرشفاف طریقۂ کار پر شدید تشویش ظاہر کرتے ہوئے ریاست گیر سطح پر مربوط عوامی بیداری مہم چلانے پر زور دیا۔
سماجی جہدکار اور کالم نگار شیو سندر نے کہا کہ SIR کو محض مسلم مسئلہ سمجھنا غلط ہے؛ یہ پورے ملک کے شہریوں کو متاثر کرے گا۔ بہار میں SIR کے تجربے کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن کو حد سے زیادہ اختیارات مل چکے ہیں، اور ایسا ماحول بنایا جا رہا ہے کہ حکومت کے نظریاتی مخالفین اور کمزور طبقات کو ووٹر لسٹ سے باہر کرنے کا راستہ آسان ہو جائے۔ انہوں نے واضح کہا کہ SIR ایک منظم سیاسی حکمتِ عملی ہے جسے بڑے پیمانے پر روکنے اور اس کے خلاف اجتماعی احتجاج کی ضرورت ہے۔ اجلاس میں شریک تمام رہنماؤں، دینی و سماجی شخصیات، اور تنظیمی نمائندوں نے مشترکہ طور پر کہا کہ SIR ہندوستانی جمہوریت کے لیے ایک سنگین خطرہ ہے اور اسے روکنے کے لیے مربوط، پُرامن اور بھرپور عوامی احتجاج وقت کی اہم ضرورت بن چکا ہے۔
عملی تجاویز اور لائحہ عمل
شرکاء نے تفصیلی تبادلۂ خیال کے بعد متعدد عملی تجاویز پیش کیں:
• محلہ، وارڈ اور بوتھ سطح پر کمیٹیوں کی تشکیل
• مساجد، منادر، چرچ، گردواروں اور دیگر سماجی مراکز میں بیداری مہم
• سیاسی جماعتوں، سول سوسائٹی اور برادرانِ وطن کی تنظیموں کے ساتھ مشترکہ حکمت عملی
• دستاویزات کی درستگی کے لیے تربیتی نشستیں
• SIR سے متعلق لٹریچر اور رہنمائی مواد کی فوری تیاری
• ایک منظم اور مؤثر پریشر گروپ کا قیام
دستاویزات کی تیاری ۔ ایک فوری ضرورت
مقررین نے زور دیا کہ شہری اپنے ذاتی دستاویزات
آدھار، راشن کارڈ، پیدائش کا سرٹیفیکیٹ، رہائش کے ثبوت، ووٹر آئی ڈی، پاسپورٹ، اسکول ریکارڈ
کی فوری درستگی اور حفاظت یقینی بنائیں۔
ساتھ ہی یہ بھی کہا گیا کہ:
“تمام دستاویزات مکمل ہونے کے باوجود اخراج کے امکانات برقرار رہیں گے، کیونکہ موجودہ حکومت اور الیکشن کمیشن کا رویّہ واضح کرتا ہے کہ اقلیتوں اور حکومت مخالف آوازوں کے ووٹ کو کمزور کرنے کی کوشش جاری ہے۔”
محاذ کے کنوینر جناب مسعود عبدالقادر نے صدارتی خطاب میں کہا کہ اس مسئلے کا مقابلہ صرف ایک کمیونٹی نہیں، بلکہ پورے ملک کے شہریوں کو مل کر کرنا ہوگا۔
’’SIR کے خطرات حقیقی ہیں، اور اس کے خلاف بیداری، قانونی تیاری اور اجتماعی جدوجہد نہایت ضروری ہے۔‘‘
مشترکہ کنوینر جناب محمد یوسف کنی نے افتتاحی کلمات میں SIRبہار کےتجربے اور ریاستی صورتحال کی روشنی میں کہا کہ ریاست گیر مہم ناگزیر ہوچکی ہے۔ پروگرام کا آغاز حافظ عبدالسلام عمری کی تلاوت سے ہوا۔
سرکردہ شخصیات کی شرکت
اجلاس میں متعدد ممتاز رہنماؤں نے شرکت کی، جن میں شامل تھے:
ڈاکٹر بلگامی محمد سعد، امیر حلقہ جماعت اسلامی ہند کرناٹکا
مولانا عبدالرحیم رشیدی، صدر جمعیت علماء کرناٹکا، اور جناب تنویر احمد شریف
منصور احمد (دادو بھائی)، جمیعت اہل حدیث
اہل سنت والجماعت: مولانا ذوالفقار احمد نوری نقشبندی، مولانا وحیدالدین خان عمری مدنی، مولانا شبیر احمد ندوی
سرکردہ سماجی شخصیات: اللہ بخش ادا الامری، محمد ضیاءاللہ خان، اعجاز احمد، تفہیم اللہ معروف، ڈاکٹر نسیم احمد، محمد اسماعیل (ریاستی جنرل سیکریٹری)، محمد حیان (ریاستی سیکریٹری SIO)
جامعہ بلال کے انیس احمد اور مساجد فیڈریشن، مختلف تنظیموں اور اداروں کے ذمہ داران موجود رہے
اجلاس کے اختتام پر شرکاء نے مشترکہ طور پر اعلان کیا کہ
“SIR کے ممکنہ تباہ کن اثرات کو روکنے کے لیے متحد، منظم اور مسلسل جدوجہد ناگزیر ہے۔ شہریوں کو نہ صرف اپنے دستاویزات مکمل رکھنے چاہئیں بلکہ SIR کے خلاف جمہوری، قانونی اور عوامی جدوجہد میں بھرپور حصہ لینا چاہیے۔”




