بھٹکل (فکروخبرنیوز) شعبۂ ثانویہ جامعہ اسلامیہ بھٹکل کے طلبہ نے اللجنۃ العربیۃ کے زیر اہتمام کل رات ساڑھے آٹھ بجے اپنا دلچسپ ثقافتی پروگرام پیش کیا جس میں انہوں نے اپنی مختلف صلاحیتوں کے جوہر دکھائے، نظموں اور نعتوں کے ذریعہ سامعین کو اخلاقِ حسنہ کا درس دیا اور دلچسپ مکالموں کے ذریعہ اصلاحِ معاشرہ کا پیغام دیا تو وہیں مختلف زبانوں کی پیش کیے جانے والے پروگرامات نے یہ سوچنے پر مجبور کردیا کہ مدارس زمانہ کے تقاضوں پر پورا کرتے ہوئے اپنے ماہر اساتذہ کی نگرانی میں طلبہ کی وہ ٹیم تیار کررہی ہے جو مستقبل میں عوام کی صحیح رہنمائی کے لیے اپنا اہم کردار ادا کرے۔
مکالموں میں ہندوستانی مسلمانوں کے زوال کی وجوہات نے حاضرین کے ذہنوں میں اپنے نقوش چھوڑے۔ اس مکالمہ میں ہندوستان میں مسلمانوں کے زوال کی وجوہات پر تفصیل سے بحث کی گئی تھی اور طلبہ اس کو بہترین انداز میں پیش کررہے تھے۔
اصلاحِ معاشرہ کے موضوع پر کیے جانے والے مکالموں میں شادی بیاہ میں غیر ضروری اخراجات کے سنگین نتائج نے حاضرین کے دلوں کو جنجھوڑ دیا ہے اور اس تعلق سے معاشرہ میں پائی جانی والی غیر ضروری رسم و رواج کے خاتمے کے لیے کوششیں کرنے کے لیے سرجوڑ کر بیٹھنے کی فکریں دلائیں۔ انہیں اس ناحیہ سے بھی سوچنے پر مجبور کیا کہ ہم جن رسم و رواج کو بہت معمولی سمجھتے ہیں حقیقت میں اس کی تار بہت دور تک جڑ چکے ہیں جس کے سدِّ باب کے لیے معاشرہ کے ہرفرد کا فکرمند ہونا ضروری ہے۔
اس کے ساتھ ساتھ طلبہ نے عربی زبان میں بھی مکالمے پیش کیے جس کے ذریعہ یہ بتایا گیا کہ اللہ کے حکموں کی بروقت بجاوری سے بندہ کی ذمہ داری ہے جس کے سلسلہ میں کوتاہی انہیں ایک بڑی تباہی کا پیش خیمہ ثابت ہوسکتی ہے۔
طلبہ نے جامعہ کا ترانہ جس انداز میں پیش کیا وہ اپنی مثال آپ ہے۔ پرسوز آواز میں جامعہ کے بانیان اور محسنین کے تذکرے نے موجودہ جامعہ کی تصویر پر حاضرین کے لبوں پر شکرکے الفاظ جاری کردییے اور اس جامعہ کی ترقی کے لیے شبانہ روز کی محنتیں کرنے والوں کے حق میں دعائیہ کلمات زبان سے ادا ہونے لگے۔
کل ملا کر طلبہ نے موجودہ حالات کی نزاکت کو سمجھتے ہوئے مختلف پروگرامات پیش کیے جنہیں تیار کرنے میں اساتذہ نے اپنا محنتیں اور کاوشیں صرف کیں ہیں۔
پروگرام کے کامیاب انعقاد پر ناظم جامعہ اسلامیہ بھٹکل مولانا طلحہ ندوی اور مہتمم مولانا مقبول احمد ندوی نے طلبہ اور اساتذہ کی خدمت میں مبارکباد پیش کی۔
دعائیہ کلمات پر یہ نشست اپنے اختتام کو پہنچی۔