ہوناور (فکروخبرنیوز) کرناٹک کے مجوزہ 2,000 میگاواٹ شراوتی پمپ اسٹوریج ہائیڈرو پروجیکٹ زور پکڑتی جارہی ہے۔ 16ستمبر شیموگہ ضلع کے کارگل منعقدہ میٹنگ میں عوامی مخالفت کا سامنا کرنے کے بعد اسے 18 ستمبر تک کے لیے ملتوی کیا گیا ہے اور کل (18ستمبر) منعقد ہورہی میٹنگ میں مخالفت میں سوشیل میڈیا میڈیا پر مخالفت کے تعلق سے بیداری پیدا کی جارہی ہے اور ہوناور سے گیرسپا تک بائک ریلی کا کا اہتمام کیا جارہا ہے جو ٹھیک آٹھ بجے ہوناور سرکل سے نکلے گی۔
شراوتی پمپ اسٹوریج پروجیکٹ کیا ہے؟
کرناٹک کے مجوزہ 2,000 میگاواٹ شراوتی پمپ اسٹوریج پروجیکٹ کو ریاست کے سب سے بڑے توانائی منصوبوں میں شمار کیا جارہا ہے۔ اس کا مقصد قابلِ تجدید توانائی (ہوا اور سورج) کے اتار چڑھاؤ کو متوازن کرنا اور گرڈ کو پیک اوقات میں مستحکم بجلی فراہم کرنا ہے۔ حکام کے مطابق یہ منصوبہ تلاکالالے (اوپری ذخیرہ) اور گيروسوپا (زیریں ذخیرہ) کے درمیان پانی کو اوپر نیچے پمپ کر کے “واٹر بیٹری” کے طور پر بجلی محفوظ کرے گا، اور اس کے لیے نئے ڈیم نہیں بنائے جائیں گے بلکہ زیادہ تر کام زیرِ زمین سرنگوں کے ذریعے ہوگا۔
حکومتی ادارے اور منصوبہ تیار کرنے والے حکام کا کہنا ہے کہ زیادہ تر کام زیرِ زمین ہوگا اور وائلڈ لائف کے تحفظ کے لیے متبادل اقدامات کیے جائیں گے۔ ان کے مطابق یہ منصوبہ ریاست کے لیے توانائی کے شعبے میں ایک بڑا سہارا بن سکتا ہے اور قابلِ تجدید توانائی کی کھپت کو مؤثر بنانے میں اہم کردار ادا کرے گا۔
مخالفت کیوں؟
ماہرین کا کہنا ہے کہ شراوتی وادی مغربی گھاٹ کا نہایت حساس اور حیاتیاتی تنوع سے بھرپور علاقہ ہے، جہاں بڑے پیمانے پر تعمیراتی سرگرمیاں جنگلات، وائلڈ لائف اور مقامی ماحولیاتی نظام کے لیے خطرہ بن سکتی ہیں۔
مخالفت کی بنیادی وجوہات
جنگلاتی نقصان: رپورٹس کے مطابق منصوبے کے لیے ہزاروں درخت کاٹے جاسکتے ہیں اور سیکڑوں ایکڑ اراضی استعمال میں آسکتی ہے۔
وائلڈ لائف پر اثرات: یہ مقام شراوتی ویلی لائن ٹیلڈ مکاک سینکچری کے قریب ہے۔ ماہرین کو خدشہ ہے کہ نایاب جانوروں اور پرندوں کی رہائش اور نقل و حرکت متاثر ہوگی۔
ماحولیاتی خطرات: سرنگوں اور بھاری تعمیرات سے مٹی کا کٹاؤ، لینڈ سلائیڈز، اور پانی کے معیار پر منفی اثرات کی نشان دہی کی گئی ہے۔
مقامی برادری کے خدشات: عوامی سماعتوں اور دستخطی مہمات میں مقامی لوگوں نے روزگار، صحت اور ماحولیاتی نقصان پر تشویش ظاہر کی ہے۔
اگرچہ اس منصوبے کو سنٹرل الیکٹرسٹی اتھارٹی کی منظوری مل چکی ہے، مگر جنگلات اور ماحولیاتی محکموں سے حتمی اجازتیں ابھی باقی ہیں۔ دوسری طرف ماہرین اور سول سوسائٹی تنظیمیں مغربی گھاٹ کے حساس ماحول کو دیکھتے ہوئے اس پر نظرِ ثانی یا منصوبے کی منسوخی کا مطالبہ کر رہی ہیں۔
واضح رہے کہ شراوتی پمپ اسٹوریج پروجیکٹ ریاست کی توانائی ضروریات پوری کرنے میں سنگ میل ثابت ہوسکتا ہے، لیکن ماحولیات اور مقامی آبادی پر ممکنہ اثرات کو نظر انداز کرنا مستقبل میں سنگین مسائل پیدا کرسکتا ہے۔




