کرناٹک : شکتی اسکیم اور بی ایم ٹی سی کی توسیع سے نجی بس آپریٹرز مشکلات کا شکار، احتجاج کی دھمکی

بنگلورو (فکروخبر نیوز) کرناٹک میں نجی بس مالکان نے بڑھتے ہوئے مالی خسارے پر سخت تشویش ظاہر کرتے ہوئے حکومت کو متنبہ کیا ہے کہ اگر ان کے مسائل کا حل آئندہ 10 دنوں کے اندر نہ نکالا گیا تو وہ ریاست گیر احتجاج شروع کرنے پر مجبور ہوں گے۔

کرناٹک اسٹیٹ پرائیویٹ بس اونرز ایسوسی ایشن نے وزیر ٹرانسپورٹ ٹی راملنگا ریڈی کو ایک میمورنڈم پیش کیا ہے جس میں واضح کیا گیا کہ خسارے کی بنیادی وجوہات میں ریاستی حکومت کی شکتی اسکیم، بی ایم ٹی سی کے نیٹ ورک کی توسیع اور غیر قانونی آپریٹرز کی سرگرمیاں شامل ہیں۔

ایسوسی ایشن کے صدر ایس نٹراج شرما نے کہا کہ خواتین کو سرکاری بسوں میں مفت سفر فراہم کرنے والی شکتی اسکیم کی وجہ سے کرایہ ادا کرنے والے مسافروں کی تعداد میں زبردست کمی واقع ہوئی ہے، جس کا براہِ راست اثر نجی آپریٹرز پر پڑ رہا ہے۔

میمورنڈم میں یہ بھی نشاندہی کی گئی ہے کہ آل انڈیا ٹورسٹ پرمٹ کے نظام میں تفاوت کی وجہ سے مقامی آپریٹرز کو دیگر ریاستوں کے مقابلے میں زیادہ ٹیکس ادا کرنا پڑتا ہے۔ مثال کے طور پر ناگالینڈ اور اروناچل پردیش میں رجسٹرڈ بسیں صرف 60 ہزار روپے سالانہ فیس ادا کر کے کرناٹک میں داخل ہو جاتی ہیں، جب کہ مقامی آپریٹرز سے 82 ہزار سے 1.58 لاکھ روپے کے درمیان وصول کیا جاتا ہے۔ اس صورتحال کو ’’غیر منصفانہ مقابلہ‘‘ قرار دیا گیا ہے۔

نجی آپریٹرز نے مزید کہا کہ سبسڈی والی الیکٹرک بسیں اور BMTC کے دائرہ اختیار کو 25 سے بڑھا کر 40 کلومیٹر تک لے جانا، براہِ راست ان روٹس پر اثر انداز ہو رہا ہے جن پر دہائیوں سے نجی بسیں خدمات چل رہی ہیں۔

شرما نے کہا بی ایم ٹی سی توسیع سے نجی آپریٹرز کی روزی روٹی خطرے میں پڑ گئی ہے، جبکہ ہمیں کسی قسم کی سبسڈی بھی حاصل نہیں ہوتی۔ نجی آپریٹرز نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ فوری طور پر اس معاملے کو حل کرے، ورنہ وہ اجتماعی طور پر اپنی گاڑیاں دوسری ریاستوں میں رجسٹر کر کے دوبارہ کرناٹک میں داخل کرنے پر مجبور ہو جائیں گے۔

بھٹکل: انجمن انسٹی ٹیوٹ کے طلبہ نے یونیورسٹی سطح پر اعلیٰ مقام حاصل کیا

شکتی اسکیم نے ورلڈ ریکارڈ قائم کیا، خواتین کو جاری کیے گئے 500 کروڑ مفت ٹکٹ