بنگلور میں شدید بارش کے بعد اپوزیشن نے حکومت کو لیا آڑے ہاتھوں

بنگلور(فکروخبرنیوز) ریاستی دارالحکومت بنگلور میں اتوار کی شب ہوئی شدید بارش نے شہر کے ناقص شہری انتظامات کو بے نقاب کر دیا۔ اس کا طرح کا الزام اپوزیشن لیڈر آر اشوک نے لگاتے ہوئے ریاستی حکومت کو آڑے ہاتھوں لیا ہے۔

آر اشوک نے کہا کہ صرف ایک بارش سے سڑکیں ندی بن گئیں، نالے ابل پڑے، گاڑیاں بہہ گئیں اور کئی علاقوں میں پانی گھروں تک داخل ہو گیا۔ انہوں نے ریاستی حکومت پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ جس "برانڈ بنگلور” کی تشہیر کی جاتی ہے، اس کا اصل چہرہ عوام کے سامنے آ چکا ہے۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ فوری طور پر ایک ہزار کروڑ روپے کا ریلیف فنڈ جاری کیا جائے اور رین ایمرجنسی ٹیمیں تشکیل دے کر متاثرہ علاقوں میں فوری امدادی کارروائیاں شروع کی جائیں۔

اپوزیشن لیڈر نے الزام لگایا کہ جب شہر پریشان حال تھا، اس وقت نائب وزیر اعلیٰ ڈی کے شیوکمار اور دیگر وزراء پارٹی اجلاسوں میں مصروف تھے۔ انہوں نے یاد دلایا کہ پچھلے سال جن علاقوں — جیسے نندگوکل اور سائی بستی — کے دورے کے دوران وزیروں نے مستقل حل کا وعدہ کیا تھا وہ علاقے ایک بار پھر پانی میں ڈوبے ہوئے ہیں۔

آر اشوک نے کہا کہ اگر بی بی ایم پی نے وقت پر نالوں کی صفائی، سڑکوں کی مرمت اور ڈرینیج نظام کی درستگی کا کام انجام دیا ہوتا، تو یہ صورت حال پیدا نہ ہوتی۔

انہوں نے متاثرہ خاندانوں کے لیے کم از کم ایک لاکھ روپے معاوضہ اور دو ماہ کا راشن فراہم کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر حکومت نے فوری کارروائی نہ کی تو عوام کا اس پر سے مکمل بھروسہ اٹھ جائے گا۔

وقف ترمیمی قانون : قوانین کے آئینی جواز سے متعلق چیف جسٹس کا اہم تبصرہ

بنگلورو سے ٹمکور تک 59.5 کلومیٹر طویل بین الاضلاع میٹرو کی تیاری، فزیبلٹی رپورٹ پیش، منصوبے پر سیاسی گرما گرمی