بابری مسجد کی دوبارہ تعمیر سے متعلق پوسٹ ، سپریم کورٹ کا مقدمہ خارج کرنے سے انکار

سپریم کورٹ نے ’بابری مسجد دوبارہ تعمیر ہوگی‘ پوسٹ پر یوپی کے شخص کی عرضی مسترد کر دی
عدالت نے کہا: "ہم نے پوسٹ دیکھ لی ہے، اس پر کوئی تبصرہ نہیں کریں گے”
نئی دہلی:
سپریم کورٹ نے پیر کے روز اتر پردیش کے ایک شخص کی عرضی کو مسترد کر دیا، جس نے 2020 میں فیس بک پر یہ پوسٹ لکھی تھی کہ "بابری مسجد ایک دن دوبارہ تعمیر ہوگی”۔ عدالت نے اس کے خلاف درج فوجداری مقدمہ ختم کرنے سے انکار کرتے ہوئے معاملہ ٹرائل کورٹ پر چھوڑ دیا۔
یہ مقدمہ لکھیم پور کھیری ضلع میں درج ہوا تھا، جہاں پولیس نے پوسٹ کو "اشتعال انگیز” قرار دیتے ہوئے تعزیرات ہند کی دفعات — مختلف گروہوں کے درمیان دشمنی پھیلانے اور نفرت انگیز بیانات — کے تحت ایف آئی آر درج کی تھی۔
عدالتی کارروائی
پیر کو جسٹس سوریہ کانت اور جوئے مالیہ باگچی کی بنچ نے سماعت کے دوران کہا کہ انہوں نے درخواست گزار کا پوسٹ دیکھا ہے، اور بہتر یہی ہوگا کہ اس پر کوئی رائے نہ دی جائے۔
بینچ نے معاملے کو بطور واپس لیا گیا قرار دیتے ہوئے یہ ہدایت دی کہ ٹرائل کورٹ خود تمام نکات پر غور کرے۔
درخواست گزار منصوری کی طرف سے پیش ہونے والے وکیل طلحت عبدالرّحمن نے دلیل دی کہ ان کے مؤکل کی پوسٹ میں کوئی اشتعال انگیزی نہیں تھی، اور نازیبا تبصرے کسی دوسرے صارف نے کیے تھے، جس کی جانچ ہی نہیں ہوئی۔
پس منظر
یہ کیس اگست 2020 میں اُس وقت درج کیا گیا تھا جب منصوری کے فیس بک اکاؤنٹ سے بابری مسجد کے دوبارہ تعمیر ہونے کی بات کہی گئی۔
پولیس کے مطابق، پوسٹ کے نیچے ایک اور اکاؤنٹ سے ہندو مذہبی شخصیات کے خلاف نازیبا کلمات لکھے گئے، جس کے بعد معاملہ حساس ہوگیا۔
بعد میں ضلع مجسٹریٹ نے منصوری کو قومی سلامتی قانون (NSA) کے تحت حراست میں لیا تھا، تاہم الہ آباد ہائی کورٹ نے ستمبر 2021 میں اس حراست کو کالعدم قرار دے دیا۔
جب پولیس نے چارج شیٹ داخل کی تو ٹرائل کورٹ نے کارروائی آگے بڑھانے کی اجازت دی۔
منصوری نے ہائی کورٹ میں مقدمہ منسوخی کی عرضی دی، مگر وہاں سے بھی اسے ریلیف نہیں ملا۔
بابری مسجد مقدمے کا پس منظر
یاد رہے کہ 6 دسمبر 1992 کو بابری مسجد کو ہندوتوا کارکنان نے منہدم کر دیا تھا، جس کے بعد ملک بھر میں شدید فرقہ وارانہ فسادات پھوٹ پڑے۔
نومبر 2019 میں سپریم کورٹ نے اپنے تاریخی فیصلے میں مسجد کی شہادت کو غیر قانونی قرار دیا، مگر متنازعہ زمین رام مندر ٹرسٹ کو سونپ دی۔
عدالت نے مسلمانوں کے لیے پانچ ایکڑ زمین علیحدہ مقام پر مسجد کی تعمیر کے لیے دینے کا حکم دیا، مگر اب تک مسجد کی تعمیر شروع نہیں ہوسکی۔

کلڈکا پربھاکر بھٹ کو عبوری راحت ، عدالت نے پولیس کو گرفتاری سے روکا : اشتعال انگیز تقریر کے مقدمے میں 29 اکتوبر تک کوئی زبردستی کارروائی نہ کرنے کی ہدایت

جو ہندو نوجوان مسلمان لڑکی لائے گا انہیں نوکریاں دیں گے : بی جے پی رہنما کا بے ہودہ بیان ، اب تک کوئی کارروائی نہیں