سنبھل واقع شاہی جامع مسجد کی دیواریں اور اس سے ملحق دکانیں  کیوں منہدم کی گئیں؟؟

اتر پردیش کے سنبھل میں واقع شاہی جامع مسجد ان دنوں سرخیوں میں ہے۔ آج اس مسجد کی کچھ دیواروں کو توڑنے اور اس سے ملحق کچھ دکانوں پر بلڈوزر چلائے جانے کی خبریں موصول ہو رہی ہیں۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ توڑ پھوڑ کی یہ کارروائی خود مسجد انتظامیہ کمیٹی کے ذریعہ کی گئی ہے۔ کئی لوگ اس کارروائی کو دیکھ کر حیران نظر آ رہے تھے، لیکن مسجد کمیٹی کے لوگوں نے بتایا کہ دیواروں کی حالت خستہ تھی اس لیے انھیں توڑنا پڑا۔

جامع مسجد کمیٹی کے سکریٹری ظفر علی نے اس انہدامی کارروائی کے تعلق سے کچھ اہم جانکاریاں میڈیا کو دی ہیں۔ انھوں نے بتایا ہے کہ دیواریں مخدوش حالت میں تھی۔ اس سے کوئی بھی حادثہ سرزد ہو سکتا تھا، اس لیے توڑ پھوڑ اور مرمت کا کام شروع کیا گیا ہے۔ انھوں نے مزید جانکاری دی کہ جامع مسجد میں کچھ دکانیں بھی بنائی گئی تھیں، ان کی حالت بھی خستہ تھی اس لیے بلڈوزر لگا کر انھیں منہدم کیا گیا ہے۔ علاوہ ازیں کچھ نصف تعمیر دکانوں کو بھی توڑا گیا ہے۔

واضح رہے کہ 10 جنوری کو نمازِ جمعہ کے دوران ضلع مجسٹریٹ اور پولیس سپرنٹنڈنٹ جامع مسجد پہنچے تھے۔ ان افسران نے مسجد کی دیواروں کی حالت دیکھ کر مسجد کمیٹی کو کچھ مشورے دیے تھے۔ اس میں خاص طور سے خستہ حال ڈھانچوں کو فوراً ہٹانے کے لیے کہا تھا۔ انھوں نے اندیشہ ظاہر کیا تھا کہ اس سے کوئی بھی حادثہ پیش آ سکتا ہے۔ انتظامیہ کی طرف سے مشورہ دیے جانے کے بعد جامع مسجد کمیٹی نے ہفتہ کے روز خود بلڈوزر منگوا کر خستہ حال دیواروں اور دکانوں کو منہدم کرنا شروع کر دیا۔ اس موقع پر ایس ڈی ایم وندنا مشرا اور شاہی جامع مسجد کے صدر ایڈووکیٹ ظفر بھی موجود رہے۔

موصولہ خبروں کے مطابق شاہی جامع مسجد تقریباً 80 گز زمین پر بنی ہوئی ہے۔ اسی احاطہ میں 3 دکانیں بھی بنی تھیں، جبکہ 3 نصف تعمیر دکانیں تھیں۔ یہ سبھی مخدوش حالت میں تھی۔ ان سبھی کو منہدم کر دیا گیا۔ اس کی خبر ملتے ہی میڈیا اہلکار وہاں پہنچ گئے اور مسجد کمیٹی کے سکریٹری ظفر علی سے سوال کرنے لگے۔ ظفر علی نے انھیں واضح لفظوں میں بتایا کہ زمین مسجد کی ہی ہے، لیکن دکانیں خستہ حال ہو چکی تھیں اس لیے انھیں توڑا گیا ہے۔ انھوں نے یہ بھی بتایا کہ مسجد کا نقشہ ان کے پاس موجود ہے، کسی وجہ سے مجوزہ دکانیں بن نہیں پائیں اور رکھ رکھاؤ کی کمی کے سبب مخدوش ہو گئی تھیں۔