پریاگ راج: الہ آباد ہائی کورٹ نے سنبھل میں ایک تالاب اور مسجد کے انہدام کے حکم پر روک لگانے سے انکار کرتے ہوئے عرضی کو خارج کر دیا۔ عدالت نے کہا کہ درخواست گزار کے پاس حکم کے خلاف اپیل کرنے کا اختیار موجود ہے، اس لیے درخواست قابل سماعت نہیں ہے۔
جسٹس دنیش پاٹھک نے یہ حکم مسجد شریف غوث الواراء راواں بزرگ اور مسجد کے متولی منظر کی طرف سے ان کے وکیل اروند کمار ترپاٹھی اور ششانک شری ترپاٹھی کی طرف سے دائر درخواست کی سماعت کے بعد جاری کیا۔ عرضی جمعے کو دسہرہ کی تعطیل کے دوران دائر کی گئی تھی، جس میں فوری سماعت کی درخواست کی گئی تھی۔
درخواست میں مسجد اور اسپتال کے انہدام کے حکم پر روک لگانے کی استدعا کی گئی ہے۔ اس میں کہا گیا ہے کہ شادی ہال منہدم دیا گیا ہے۔ بلڈوزر کارروائی کے دوران ہجوم کی وجہ سے کسی بڑے حادثے یا فساد کے امکان کے باوجود انہدام کے لیے دو اکتوبر، گاندھی جینتی اور دسہرہ کی چھٹی منتخب کی گئی۔ انتظامیہ کا دعویٰ ہے کہ شادی ہال تالاب کی زمین پر بنایا گیا ہے جب کہ مسجد کا ایک حصہ سرکاری زمین پر ہے۔
جمعہ کی دوپہر ایک بجے سے تقریباً ڈیڑھ گھنٹے تک جاری رہنے والی سماعت کے دوران مسجد کے فریق کو کوئی عبوری راحت نہیں ملی۔ تاہم عدالت نے مسجد کے فریق کو ضروری دستاویزات جمع کرانے کی ہدایت کی اور کیس کی سماعت سنیچر کی صبح 10 بجے مقرر کی۔
سنیچر کی صبح 10 بجے کیس کی دوبارہ سماعت ہوئی۔ چیف اسٹینڈنگ کونسل جے این موریہ نے کہا کہ درخواست گزار کے پاس انہدام کے حکم کے خلاف اپیل کرنے کا اختیار ہے۔ جے این موریہ نے کہا کہ عدالت نے درخواست کو اس بنیاد پر خارج کر دیا کہ کارروائی کے خلاف اپیل کرنے کا راستہ موجود ہے۔


