بھٹکل : (فکروخبرنیوز) ساحلی کرناٹک میں اس سال جنوب مغربی مانسون سولہ سال بعد وقت سے پہلے داخل ہو گیا ہے۔ ایک طرف اس نے لوگوں کو پانی کی قلت اور شدید گرمی سے نجات دلائی ہے، تو دوسری طرف کسانوں کے لیے تشویش کا باعث بھی بن گیا ہے۔ مانسون کی غیر معمولی شدت کی وجہ سے افسران ہائی الرٹ پر ہیں اور بعض علاقوں میں نظام زندگی متاثر ہوا ہے۔ کئی جگہوں پر شدید بارش، تیز ہوائیں اور نقصانات کی اطلاعات موصول ہو رہی ہیں، جس کے پیش نظر محکمہ موسمیات (IMD) نے ریڈ الرٹ جاری کر دیا ہے۔
محکمہ موسمیات کے مطابق ساحلی کرناٹک میں مانسون کا معمول کا آغاز جون کے پہلے ہفتے میں ہوتا ہے، مگر اس سال بارش تقریباً 10 دن قبل شروع ہو گئی ہے۔ ابتدائی بارش کے دوران ہوا کی رفتار 40 سے 50 کلومیٹر فی گھنٹہ ریکارڈ کی گئی، جس کی وجہ سے کئی علاقوں میں درخت گرنے، بجلی کے کھمبے جھکنے اور سڑکوں پر رکاوٹ پیدا ہونے جیسے واقعات پیش آئے۔
کئی علاقوں سے نقصانات کی اطلاعات بھی موصول ہوئی ہیں۔ منگلورو کے دیربیل علاقے میں لینڈ لنکس کے قریب ایک بڑا درخت سڑک پر گر گیا جس کے باعث گاڑیوں کی آمدورفت متاثر ہوئی۔ منگلورو سٹی کارپوریشن کے مطابق متعدد گھروں میں بارش کا پانی داخل ہو چکا ہے۔ اترا کنڑ کے ڈپٹی کمشنر لکشمی پریا نے نیشنل ہائی وے اتھارٹی اور محکمہ تعمیرات عامہ کے افسران کو ہدایت کی ہے کہ وہ پلوں کی موجودہ صورتحال کا تفصیلی جائزہ لے کر رپورٹ پیش کریں تاکہ ممکنہ حادثات سے بچا جا سکے۔ انہوں نے سختی سے کہا ہے کہ اگر کوئی حادثہ ہوا تو ذمہ داری متعلقہ افسران پر عائد ہوگی۔ ساتھ ہی انہوں نے پہاڑی علاقوں میں لینڈ سلائیڈنگ کے خطرے کے پیش نظر وارننگ بورڈ لگانے، ‘اسپاٹرز’ تعینات کرنے اور ضرورت پڑنے پر ٹریفک کو متبادل راستوں پر منتقل کرنے کی ہدایات بھی دی ہیں۔
ساحلی کرناٹک میں ہر سال مئی کے آخری عشرے میں پانی کی شدید قلت کا سامنا ہوتا ہے، لیکن اس سال وقت سے پہلے بارش کی وجہ سے پانی کی قلت کا مسئلہ ایک حد تک حل ہوگیا ہے۔
زرعی ماہرین کا کہنا ہے کہ وقت سے پہلے شروع ہونے والا مانسون زمین میں نمی کو بڑھا دیتا ہے،۔ جون کے وسط سے پہلے ہونے والی بارش کی وجہ سے زمین کی مناسب تیاری نہیں ہو پاتی، جس کی وجہ سے کسان بوائی شروع کرنے میں دشواری محسوس کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ زیادہ نمی اور بارش کی بدولت بیج سڑنے، جڑیں گلنے اور کیڑوں کے حملے کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے۔
وقت سے پہلے آنے والے اس غیر متوقع مانسون نے ساحلی کرناٹک میں جہاں پانی کی فراہمی میں بہتری اور موسم کی ٹھنڈک کا سبب بن کر خوشی دی ہے، وہیں زرعی شعبے اور شہری انتظامیہ کے لیے بھی متعدد چیلنجز سامنے لائے ہیں۔