غیر جانبدارانہ صحافتی اداروں کی آزادی پر شکنجہ کیوں؟؟
مفتی فیاض احمد محمود برمارے
سپریم کورٹ نے کچھ دن پہلے ’نیوز کلک‘ کے ایڈیٹر ان چیف پربیر پر کائستھ کی گرفتاری کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے ان کی فوری رہائی کا حکم دیا– جسٹس بی آر گوئی اور جسٹس سندیپ مہتا کی بنچ نے یہ حکم پر بیر کائستھ کی عرضی پر دیا– حکم دیتے ہوئے بنچ نے یہ بھی نوٹ کیا کہ ملزم کو ان کی گرفتاری کی بنیادوں کا انکشاف نہیں کیا گیا تھا۔نیوز کلک کے ایڈیٹر ان چیف کو دہلی فسادات کے موقع پر غیر جانبدرانہ رپورٹنگ کی وجہ سے گرفتارکیا گیا اور ان پر دہشت گردی کا الزام لگایا گیا تھا ۔پھر گودی میڈیا نے آگ میں تیل کا کام کردار ادا کرتے ہوئے مزید ان کی شبیہ خراب کردی تھی،یہ کوئی پہلا واقعہ نہیں بلکہ اس سے پہلے بھی ایک نیوز چینل پر پابندی لگادی گئی تھی، پھر کورٹ نے اس پابندی کو ہٹادیا تھا۔اس طرح کی کاروائیوں سے دراصل آزاد میڈیا کا گلا دبانے کی کوشش کی جارہی ہے،تاکہ گودی میڈیا کے ذریعہ ملک کی عوام کو گمراہ کیا جائے اور حقیقت پسند اور انصاف پسند میڈیا کو صحافت کے میدان سے باہر کا راستہ دکھا کر جھوٹ کو سچ بنانے میں اور حقیقی مسائل سے توجہ ہٹاکر اقتدار سے چمٹے رہنے میں مدد مل سکے۔ کسی بھی ملک کی ترقی کے لئے اس ملک کی میڈیا اور صحافتی اداروں کا آزاد رہنا بہت ضروری ہے
فیس بک پر شیئر کریںٹویٹر پر شیئر کریں۔واٹس ایپ پر شیئر کریں۔ٹیلیگرام پر شیئر کریں۔
جواب دیں