سفر دیوانگی کا عشق کی منزل سے آگے ہے(مولانا الیاس صاحب کے حفظ قرآن کی تکمیل پر دلی جذبات)
تحریر : سید احمد ایاد بن سید ہاشم ندوی
نہیں مشکل کوئی مشکل سوائے ایک مشکل کے
جو گر شوق جنوں سے دل ترا سرشار ہوجائے
کسی شاعر کا یہ شعر آج اچانک میری زباں پر اس وقت آیا جب میں نے سنا کہ ‘‘ بھٹکل و بیرون بھٹکل میں کئی اہم اداروں کے ذمہ دار بانی مولانا ابو الحسن علی اسلامی اکیڈمی ندوی بھٹکل جناب مولانا الیاس صاحب حاجی فقیہ ندوی’’ حفظ قرآن کی سعادت سے مالا مال ہوگئے ہیں۔
اہلیان بھٹکل میں اس سے پہلے بھی معمر حضرات نے حفظ قرآن کی سعادت حاصل کی ہے جن میں نائب صدر جامعہ اسلامیہ بھٹکل مولانا محمد صادق صاحب اکرمی ندوی کا نام نامی ، قاضی خلیفہ جماعت المسلمین بھٹکل مولانا خواجہ اکرمی مدنی اور استاد جامعہ اسلامیہ بھٹکل مولانا جیلانی صاحب اکرمی ندوی، جناب ظفر صاحب سدی باپا اور جناب اشرف اکرمی صاحب وغیرہ اور عورتوں میں حفظ قرآن کی سعادت حاصل کرنے والی ابھی قریب میں محترمہ برنی بی بی نے 64 سال کی عمر میں وغیرہا کے اسماء قابل رشک اور اہلیان بھٹکل کےلیے باعث شرف و سعادت ہے ، اور آج اسی کڑی میں اور ایک نام جڑ گیا اور وہ نام ہے حافظ مولانا الیاس صاحب ندوی کا ہے ۔
مولانا کے بارے میں بات کی جائے تو مولانا ایک طرف جامعہ میں تفسیر کا درس دیتے ہیں تو دوسری طرف مولانا ابوالحسن علی اسلامک اکیڈمی ندوی کے دعوتی مشن میں تن من دھن کے ساتھ لگے ہوئے ہیں تو تیسری طرف نونہالانِ قوم یعنی بچوں کی تربیت کرنے کے لیے علی پبلک اسکول کے مکمل انتظام انصرام بھی کرتے ہیں تو چوتھی طرف آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے رکن ہے تو وہیں ندوۃ العلماء کے رکنِ بھی ہیں۔
اگر تجارتی زندگی کی بات کیجائے تو مولانا بھٹکل کی مختلف تجارتی سرگرمیوں سے وابستہ ہے۔
52 سال کی عمر میں حفظ قرآن کی سعادت خود بڑی بات پھر اس کے ساتھ ان ساری مشغولیات کے باوجود حفط کرنا یہ صرف اور صرف قرآن کریم کا معجزہ ہی ہے ،مولانا کا ایک جملہ جو مولانا بار بار ہم طلباء سے کہا کرتے ہیں کہ ۱۰ کام کرنے والا شخص بارہواں کام بھی یقیناً کر سکتا ہے ۔ اور آج مولانا نے خود اپنے اسی جملہ کو عملی جامہ پہنایا ہے۔
قارئین! آدمی کے لیے کوئی کام چاہے کتنا ہی مشکل کیوں نہ ہو لیکن ناممکن کبھی بھی نہیں ہوسکتا، آدمی چاہے تو سب کچھ کرسکتا ہے ،وہ چاہے تو مٹی کو سونا بنا سکتا ہے ، وہ کوشش کرے تو چاند سے آگے تک بھی پہنچ سکتا ہے ،وہ محنت کریں تو سمندر میں غوطہ زن ہوکر ہیرے جواہرات بھی لا سکتا ہے ۔لیکن شرط ہے کہ آدمی ارادہ کرے اور وہ بھی پختہ کرے ۔
اور یہی بات مولانا میں بدرجہ اتم پائی جاتی ہے کہ مولانا کسی چیز کا جب ارادہ اور عزم مصمم کرتے ہیں تو اسے اللہ کی مشیت اور مدد سے ضرور بالضرور پورا کرتے ہیں ۔اور مولانا کی شروع سے تمنا اور ارداہ رہا ہیں کہ وہ حفظ قرآن کی سعادت سے سرفراز ہوں لیکن مشیت الٰہی سے وہ تمنا اور عزم آج پورا ہوا اور مولانا نے آج حفظ قرآن کی تکمیل کی ۔
سفر دیوانگی کا عشق کی منزل سے آگے ہے
(09
09/جمادی الثانی /1442ھ مطابق 23/جنوری/2021ء)
فیس بک پر شیئر کریںٹویٹر پر شیئر کریں۔واٹس ایپ پر شیئر کریں۔ٹیلیگرام پر شیئر کریں۔
جواب دیں