سابق اسرائیلی وزیراعظم ایہود باراک کا نیتن یاہو حکومت کے خلاف شہری بغاوت کا مطالبہ

(فکروخبر/ذرائع)غزہ میں جاری اسرائیل-حماس تنازع کے خاتمے کے لیے قطر میں مذاکرات کا نیا دور شروع ہو چکا ہے۔ حماس کے عہدیدار طاہر النونو نے رائٹرز کو تصدیق کی کہ یہ مذاکرات بغیر کسی پیشگی شرائط کے ہو رہے ہیں، جن کا مقصد جنگ بندی، قیدیوں کا تبادلہ اور انسانی امداد کی فراہمی ہے۔ اسرائیلی وزیرِ اعظم نیتن یاہو کے دفتر کے مطابق، مذاکرات میں غزہ کی پٹی کی غیر عسکری حیثیت اور حماس کے جنگجوؤں کی جلاوطنی جیسے نکات شامل ہیں، تاہم اب تک کوئی خاطر خواہ پیش رفت نہیں ہوئی ہے ۔

اسرائیل کے اندر بھی نیتن یاہو کی حکومت کے خلاف عوامی غم و غصہ بڑھ رہا ہے۔ سابق وزیرِ اعظم ایہود باراک نے موجودہ حکومت کے خلاف شہری بغاوت کا مطالبہ کیا ہے، جبکہ ہزاروں مظاہرین تل ابیب اور دیگر شہروں میں جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کے لیے احتجاج کر رہے ہیں ۔

ماضی میں قطر، مصر اور امریکہ کی ثالثی سے ایک 6 ہفتوں کی جنگ بندی کا معاہدہ طے پایا تھا، جس کے تحت قیدیوں کا تبادلہ اور غزہ میں انسانی امداد کی فراہمی شامل تھی ۔

تاہم، موجودہ مذاکرات میں اسرائیل کی جانب سے حماس کی مکمل شکست اور غزہ کی غیر عسکری حیثیت جیسے سخت مطالبات کی وجہ سے پیش رفت سست روی کا شکار ہے۔ عالمی برادری اور ثالثی کرنے والے ممالک کی کوشش ہے کہ فریقین جلد از جلد ایک پائیدار اور منصفانہ جنگ بندی معاہدے پر متفق ہو جائیں۔

ٹرمپ اور پیوٹن میں ٹیلیفونک رابطہ کل متوقع، یوکرین جنگ بندی پر بات چیت ہوگی

غزہ میں جنگ بندی کے لیے قطر میں اسرائیل اور حماس کے درمیان مذاکرات کا نیا دور شروع