بیلگام ، 11 دسمبر2025(فکروخبرنیوز) کانگریس کے ایم ایل اے بھرم گوڑا (راجو) کاگے نے جمعرات کو کرناٹک اسمبلی میں شمالی کرناٹک کے ساتھ مبینہ ناانصافی پر ناراضی ظاہر کرتے ہوئے علیحدہ ریاست بنانے کا مطالبہ پھر سے سامنے رکھا۔ ان کے مطابق حکومتی پالیسیوں میں مسلسل امتیاز کیا جا رہا ہے جس سے اس خطے کی ترقی متاثر ہو رہی ہے۔
راجو کاگے نے اپنے خطاب میں یاد دلایا کہ وہ پہلے ہی صدر جمہوریہ دروپدی مرمو اور وزیراعظم نریندر مودی کو خط لکھ کر شمالی کرناٹک کے 15 اضلاع کو نئی ریاست کا درجہ دینے کا مطالبہ کر چکے ہیں۔ ان اضلاع میں بیجاپور، بیدر، کلبرگی، یادگیر، ہویری، دھارواڑ، بگلکوٹ، گدگ، راچور، بلاری، وجیا نگر، کوپال، داونگیرے، اترا کنڑ اور بیلگامی شامل ہیں۔
اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے کاگے نے کہا کہ کابینہ اجلاس میں چکماگلور کے قدور تعلقہ کیلئے 16 کروڑ روپے کے پینے کے پانی کے منصوبے کی منظوری دی گئی، مگر ان کے تعلقہ کاگوڑ کے لیے ایسا کوئی اضافہ نہیں کیا گیا۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ آخر شمالی کرناٹک کو اس کے ترقیاتی حقوق کیوں نہیں دیے جا رہے۔
بی جے پی کے کچھ ارکان نے کاگے کی تقریر پر میزیں بجا کر ان کی حمایت کا اظہار کیا، جس پر کاگے نے کہا کہ وہ حکومت کے خلاف نہیں بلکہ اپنے علاقے کی محرومی پر بول رہے ہیں۔ اپوزیشن اراکین نے کہا کہ اگر حکومتی ایم ایل اے کو بھی فنڈز کیلئے جدوجہد کرنی پڑ رہی ہے تو اپوزیشن کی حالت کا اندازہ لگانا مشکل نہیں۔
کاگے نے اعلان کیا کہ وہ چاہے اکیلے رہ جائیں یا سب ان کے خلاف ہو جائیں، وہ شمالی کرناٹک کیلئے علیحدہ ریاست کے مطالبے سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ ان کے مطابق، “یہ ہماری بقا اور شناخت کی لڑائی ہے، اور میں اسے اپنی آخری سانس تک جاری رکھوں گا۔”
شمالی کرناٹک کی علیحدہ ریاست کا مطالبہ نیا نہیں۔ بی جے پی کے سابق وزیر امیش کٹی بھی ماضی میں کئی بار اس مطالبے کو اٹھا چکے ہیں۔ اس خطے کی پسماندگی، ترقیاتی منصوبوں کی غیر مساوی تقسیم اور صنعتی وسائل کی کمی کو اس موقف کا جواز قرار دیا جاتا رہا ہے۔




