راجستھان :تحفظ اوقاف کانفرنس  میں وقف ترمیمی بل کی شدید مخالفت

مرکز کی جانب سے پارلیمنٹ میں متعارف کرائے گئے وقف ترمیمی بل 2024 کیخلاف ملک بھر میں احتجاجی اور بیداری جلسوں کا سلسلہ جاری ہے۔گزشتہ شب اتوار کو  جوائنٹ کمیٹی برائے تحفظ اوقاف، راجستھان کی جانب سےیہاں موتی ڈونگری روڈ پر تحفظ اوقاف کانفرنس کا انعقاد کیا گیا۔ اس تقریب میں مختلف تنظیموں کے قائدین، علماء اور ارکان پارلیمنٹ نے شرکت کی۔ تمام شرکانے اجتماعی طور پر وقف (ترمیمی) بل 2024 کی شدید مخالفت کی۔
جوائنٹ کمیٹی کے کنوینر محمد ناظم الدین نے کہا کہ  وقف بل، جو فی الحال مشترکہ پارلیمانی کمیٹی کے زیرِ جائزہ ہے، نے ملک بھر میں بڑے پیمانے پر احتجاج کو جنم دیا ہے۔ اپوزیشن کا استدلال ہے کہ اس بل سے وقف املاک کی خود مختاری کو خطرہ ہے، جس کا مقصد ان جائیدادوں پر مسلمانوں کے حقوق کو کم کرنا ہے، جو آرٹیکل 25 اور 26 کے تحت مذہبی آزادی کی آئینی ضمانتوں سے متصادم ہے۔
آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ (اے آئی ایم پی ایل بی) کے نائب صدر اور جماعت اسلامی ہند کے امیر سید سعادت اللہ حسینی نے اس بل کو متفقہ طور پر مسترد کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے شرکا پر زور دیا کہ وہ کسی بھی ترمیم کی مزاحمت کریں۔ انہوں نے وقف املاک کے بارے میں بیداری، غلط معلومات کا مقابلہ کرنے اور احتساب کو یقینی بنانے کے لیے سیاسی نمائندوں کو شامل کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔
آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے جنرل سکریٹری مولانا فضل الرحیم مجددی نے جے پور کی خواتین کی مظاہروں میں  فعال کردار  کی تعریف کی ۔  انہوں نے  کہا  کہ مرد اور خواتین دونوں اسلامی قوانین کے تحفظ کے لیے یکساں طور پر پرعزم ہیں
زکوٰۃ فاؤنڈیشن آف انڈیا کے چیئرمین ڈاکٹر ظفر محمود نے وقف بل کے بارے میں اپنا تفصیلی تجزیہ شیئر کیا ۔ جماعت اسلامی ہند کے نائب صدر ملک معتصم خان نے کانفرنس میں خبردار کیا کہ اس بل سے وقف قانون سازی میں اصلاحات کی ایک صدی کو پلٹنے کا خطرہ ہے اور اس سے ریاستی وقف بورڈ کے کام کاج کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔  اس کے علاوہ بورڈ  کے ترجمان ڈاکٹر سید قاسم رسول الیاس وغیرہ نے بھی خطاب کیا۔
کانفرنس میں مولانا محب اللہ ندوی (ایم پی، رام پور، یوپی)، محمد عمران مسعود (ایم پی)، مولانا توقیر رضا (صدر، اتحاد ملت کونسل) سید سرور چشتی (درگاہ شریف کے سربراہ) جیسی قابل ذکر شخصیات نے خطاب کیا۔  اس تقریب میں جے پور اور اس سے باہر کے ہزاروں شرکاء، جن میں خواتین کی ایک بڑی تعداد بھی شامل تھی، نے شرکت کی۔کانفرنس میں مقررین نے متفقہ طور پر وقف ترمیمی بل کے خلاف سخت مزاحمت  کی اپیل کی  ، اس بل کو واپس لینے تک احتجاج کے تمام آئینی ذرائع استعمال کرنے کا عہد کیا، جس میں سڑکوں کی بندش اور قانون ساز اسمبلیوں میں مظاہرے شامل ہیں۔

«
»

کون ہیں ملک کے نئے چیف جسٹس آف انڈیا سنجیو کھنہ

وقف ترمیمی بل : جے پی سی سربراہ کے رویہ سے اپوزیشن برہم ، لیکن جگدمبیکا پال نے کہا۔۔۔۔۔۔۔۔