بھارتی صنعتکار گوتم اڈانی، ان کے بھتیجے ساگر اڈانی، اور دیگر چھ افراد پر امریکہ میں رشوت ستانی اور بدعنوانی کے سنگین الزامات کے بعد بھارت میں سیاسی کشیدگی بڑھ گئی ہے,کانگریس کے لیڈر اور لوک سبھا میں اپوزیشن کے رہنما، راہل گاندھی نے جمعرات کو پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا:
"یہ امریکہ میں واضح اور ثابت ہو چکا ہے کہ گوتم اڈانی نے بھارتی اور امریکی قوانین کی خلاف ورزی کی ہے۔”
راہل گاندھی نےدعوی کیا کہ گوتم اڈانی پر بھارت میں کوئی تحقیقات نہیں ہوں گی کیونکہ انہیں حکومت کی مکمل حمایت حاصل ہے۔
وزیر اعظم نریندر مودی کے ‘ایک ہیں تو سیف ہیں کے نعرے پر طنز کرتے ہوئے راہل گاندھی نے کہا کہ جب تک وزیر اعظم اور اڈانی ایک ہیں وہ ہندوستان میں سیف ہیں۔انہوں نے کہا کہ اڈانی کو فوری طور پر گرفتار کیا جانا چاہئے اور ان سے پوچھ گچھ کی جانی چاہئے، اور ان کے "محافظ” اور سیبی کی چیئرپرسن مادھبی پوری بوچ کو ان کے عہدے سے ہٹا دیا جانا چاہئے۔
امریکی عدالت میں مقدمے کے بعد، کانگریس نے اڈانی گروپ سے متعلق مختلف اسکینڈلز کی تحقیقات کے لیے مشترکہ پارلیمانی کمیٹی (JPC) تشکیل دینے کے مطالبے کو دہرایا۔
راہل گاندھی نے لکھا کہ "میں اس مسئلے کو لوک سبھا میں اٹھاؤں گا اور ہمارا JPC کا مطالبہ قائم رہے گا۔”
کانگریس کے کمیونیکیشن انچارج، جے رام رمیش نے ایک پوسٹ میں کہا:
"امریکی عدالت کی فرد جرم کانگریس کے JPC تحقیقات کے مطالبے کو درست ثابت کرتی ہے۔ SEBI (سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج بورڈ آف انڈیا) کو ایک نیا اور قابل اعتماد سربراہ مقرر کرنا چاہیے تاکہ اڈانی میگا اسکینڈل کی تحقیقات مکمل کی جا سکیں۔”
جے رام رمیش نے SEBI کی کارکردگی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ SEBI کی ناکامی ہے کہ وہ اڈانی گروپ کی سرمایہ کاری کے ذرائع، شیل کمپنیوں، اور دیگر معاملات کی شفاف تحقیقات کرنے میں ناکام رہا ہے۔”
کانگریس پارٹی نے وزیر اعظم مودی اور گوتم اڈانی کے درمیان قریبی تعلقات کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ جے رام رمیش نے "ہم اڈانی کے ہیں کون” (HAHK) سیریز کے تحت اڈانی گروپ سے متعلق 100 سوالات اٹھائے تھے، جن کا کوئی جواب نہیں دیا گیا۔
کانگریس کا کہنا ہے کہ امریکی عدالت میں مقدمہ بھارت میں حکومت کی بدعنوانی اور اڈانی گروپ کے ساتھ قریبی تعلقات کو بے نقاب کرتا ہے۔
الزامات کے بعد، اڈانی گرین انرجی لمیٹڈ نے 600 ملین ڈالر کا بانڈ جاری کرنے کا منصوبہ منسوخ کر دیا۔
اڈانی گروپ کی مختلف کمپنیوں کے شیئرز میں 10-20 فیصد تک کمی دیکھی گئی، جس سے سرمایہ کاروں کو بھاری نقصان اٹھانا پڑا۔
مریکہ میں اڈانی گروپ پر عائد الزامات نے بھارت میں سیاسی اور اقتصادی ماحول میں ہلچل مچا دی ہے۔ کانگریس نے اسے مودی حکومت کی بدعنوانی اور کارپوریٹ مفادات کی حمایت کے ثبوت کے طور پر پیش کیا ہے
یہ مقدمہ بھارت کی سیاست اور معیشت پر گہرے اثرات مرتب کر سکتا ہے۔