’لہسن کبھی 40 روپے تھا، آج 400 روپے‘، راہل گاندھی نے سبزی مارکیٹ کا کیا دورہ، ویڈیو شیئر کر مودی حکومت کو دکھایا آئینہ

ہندوستان میں بڑھتی مہنگائی کے درمیان راہل گاندھی نے سبزی مارکیٹ کا دورہ کر سبزیوں کی قیمت جاننے کی کوشش کی۔ اس کی ویڈیو راہل گاندھی نے اپنے یوٹیوب چینل اور ’ایکس‘ ہینڈل پر شیئر کی ہے۔ اس ویڈیو کے ذریعہ راہل گاندھی نے مودی حکومت کو آئینہ دکھانے کی کوشش کی ہے جو ہمیشہ عوامی مفاد میں کام کرنے کا دعویٰ کرتی رہتی ہے۔ 24 دسمبر کو ’ایکس‘ ہینڈل پر شیئر کی گئی اس ویڈیو کے ساتھ راہل گاندھی نے لکھا ہے ’’لہسن کبھی 40 روپے تھا، آج 400 روپے ہے۔ بڑھتی مہنگائی نے بگاڑا عام آدمی کی رسوئی کا بجٹ۔ کمبھ کرن کی نیند سو رہی حکومت۔‘‘

تقریباً 6 منٹ کی اس ویڈیو کو کانگریس نے بھی اپنے آفیشیل ’ایکس‘ ہینڈل سے شیئر کیا ہے۔ اس کے ساتھ لکھا ہے کہ ’’کبھی 40 روپے کلو فروخت ہونے والا لہسن آج 400 روپے کلو ہے۔ بڑھتی مہنگائی نے عام لوگوں کا بجٹ بگاڑ دیا ہے۔ ساگ سبزی، تیل، آٹا سب مہنگا ہے۔ لیکن مودی حکومت کو عوام کے مسائل سے کوئی فرق نہیں پڑ رہا۔ وہ کمبھ کرن کی نیند میں مست ہے۔‘‘ اس ویڈیو میں راہل گاندھی کچھ خواتین کے ساتھ نظر آ رہے ہیں جو سبزی کی بڑھتی قیمت کے سبب ہو رہی پریشانی کا تذکرہ کرتی ہیں۔

ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ راہل گاندھی سبزی مارکیٹ میں سبزی فروش سے الگ الگ سبزیوں کی قیمت پوچھ رہے ہیں۔ راہل گاندھی کے قریب کھڑی ایک خاتون مزاحیہ انداز میں کہتی ہے کہ ’’سونا سستا ہوگا، لیکن لہسن نہیں۔‘‘ یہ بات سن کر راہل گاندھی مسکرائے بغیر نہیں رہ پاتے۔ ایک دیگر خاتون کہتی نظر آتی ہے کہ ’’شلجم جو (کچھ دنوں پہلے) 40-30 روپے کلو مل جاتے تھے، وہ آج 60 روپے کلو بتا رہے ہیں، مٹر کی قیمت تو 120 روپے کلو ہے۔‘‘

راہل گاندھی جس سبزی مارکیٹ کا دورہ کرتے دکھائی دے رہے ہیں، وہ گری نگر کا ہے۔ راہل گاندھی اس سبزی مارکیٹ میں موجود کچھ خواتین سے بات کرتے ہوئے پوچھتے ہیں کہ ’’مہنگائی ہر سال بڑھتی جا رہی ہے، اس سے آپ پر دباؤ بڑھتا ہوگا؟‘‘ جواب میں خواتین نے حامی بھری اور کہا کہ ’’مہنگائی بہت بڑھی ہے۔‘‘ مہنگائی سے پریشان ایک خاتون کہتی ہے کہ ہمارا بجٹ بہت بگڑ رہا ہے۔ تنخواہ نہیں بڑھ رہی، لیکن مہنگائی بڑھتی ہی جا رہی ہے۔ کسی چیز کی قیمت اگر بڑھ گئی تو پھر وہ کم ہونے کا نام نہیں لیتی۔

راہل گاندھی کے ساتھ سبزی منڈی میں خریداری کرنے والی ایک خاتون نے بتایا کہ پہلے لہسن ایک کلو خریدتی تھی، لیکن اب 400 روپے قیمت ہونے پر ایک پاؤ خرید کر کام چلانا پڑتا ہے۔ وہ یہ بھی بتاتی ہے کہ آلو اور پیاز جیسی بنیادی سبزیوں کی قیمت بھی ہمیشہ بڑھی ہوئی رہتی ہے۔ ایک دیگر خاتون نے بتایا کہ پہلے وہ سبزی لینے آتی تھی تو 5-4 سبزیاں خریدتی تھی، لیکن آج 2 سبزیاں لے کر ہی گھر واپس جا رہی ہیں۔ مٹر کی قیمت کے بارے میں خاتون نے بتایا کہ پہلے سیزن میں 60 روپے کلو تک مل جاتے تھے، لیکن اس مرتبہ 120 روپے کلو ہے۔

راہل گاندھی نے جب ایک خاتون سے یہ سوال کیا کہ انھیں کیا لگتا ہے، مہنگائی کیوں بڑھ رہی ہے؟ جواب میں اس نے کہا کہ ’’جو حکومت بیٹھی ہوئی ہے، وہ اس طرف دھیان ہی نہیں دیتی۔ وہ تو صرف اپنی تقریروں میں لگے ہوئے ہیں، یہ نہیں دیکھتے کہ عوام کی کیا حالت ہے۔ حکومت یہ نہیں سوچتی کہ نارمل کھانا بھی اتنا مہنگا ہو گیا ہے، تو لوگ کس طرح کھائیں گے۔‘‘

راہل گاندھی سبزی منڈی کا دورہ کرنے کے بعد ایک خاتون کی رہائش پر بھی گئے۔ وہاں ایک ضعیف خاتون نے مہنگائی بڑھنے سے ہو رہی پریشانیوں کے بارے میں بتایا۔ ضعیفہ نے کہا کہ اگر کسی کو 20 ہزار تنخواہ ملتی ہے تو اس میں مکان کا کرایہ، ناشتہ کھانا، بچوں کی تعلیم وغیرہ کیسے ممکن ہے۔ دفتر میں کام کرنے والی ایک خاتون نے بتایا کہ گزشتہ دو تین سالوں سے اس کی تنخواہ نہیں بڑھی، لیکن مہنگائی اتنی بڑھ گئی ہے کہ گھر چلانا مشکل ہے۔ اس گھر میں چائے پیتے ہوئے راہل گاندھی نے الگ الگ خواتین سے مختلف مسائل پر بات کی، اور بیشتر نے کھانے پینے کی چیزوں کی بڑھتی قیمتوں کو سب سے بڑا مسئلہ بتایا۔

قومی آواز