کرناٹک کے وزیراعلیٰ سدارامیاہ نے پیر کو واضح کیا کہ ریاستی قیادت سے متعلق حتمی فیصلہ کانگریس کے سینئر رہنما راہول گاندھی کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ وہ پارٹی ہائی کمان سے بات کرچکے ہیں اور انہیں یقین دہانی کرائی گئی ہے کہ قیادت سے متعلق تمام فیصلے دہلی سے ہی ہوں گے۔ سدارامیاہ نے کہا کہ وہ راہول گاندھی کے فیصلے کو مکمل طور پر قبول کریں گے۔
یہ بیان ایک دن بعد سامنے آیا، جب اے آئی سی سی صدر ملکارجن کھڑگے نے میڈیا سے گفتگو میں اس بات پر ناراضی ظاہر کی تھی کہ مقامی اختلافات میں دہلی کی قیادت کو گھسیٹا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ قیادت کا مسئلہ بنگلورو میں ہی حل ہونا چاہیے اور مقامی رہنماؤں کو ذمہ داری لینی چاہیے، نہ کہ دلی پر انگلی اٹھانی چاہیے۔
کھڑگے کا یہ ردعمل دراصل وزیراعلیٰ سدارامیاہ اور نائب وزیراعلیٰ ڈی کے شیوکمار کے درمیان حالیہ دنوں میں جاری لفظی جنگ کے بعد آیا تھا۔ دونوں رہنماؤں کے درمیان طاقت کی تقسیم اور مستقبل کی قیادت کے حوالے سے اختلافات کی خبریں کئی ہفتوں سے گردش کر رہی ہیں۔
ذرائع کے مطابق شیوکمار نے حال ہی میں کہا تھا کہ ہائی کمان نے ان دونوں کو قیادت کے فارمولے پر پیغام بھیجا ہے اور جب دہلی سے بلایا جائے گا تو وہ دونوں ملاقات کے لیے جائیں گے۔ دوسری جانب سدارامیاہ نے یہ تاثر مسترد کیا کہ وہ صرف 30 ماہ کے لیے وزیراعلیٰ بنے ہیں، انہوں نے کہا کہ انہیں ہائی کمان کی مکمل حمایت حاصل ہے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ قیادت کی بحث اُس وقت پھر سے گرم ہوئی جب سدارامیاہ نے اپنی دوسری مدتِ وزارتِ اعلیٰ کے نصف حصے کی تکمیل کی۔ ذرائع کے مطابق 2023 میں ان کی حلف برداری سے قبل یہ بات زیرِ غور آئی تھی کہ ڈی کے شیوکمار کو بعد کے مرحلے میں وزیراعلیٰ بنایا جائے گا۔ تاہم اب دونوں رہنماؤں کے بیانات نے اس معاہدے کی نوعیت کو مزید غیر واضح کر دیا ہے۔
سیاسی مبصرین کے مطابق سدارامیاہ کا تازہ بیان پارٹی کے اندرونی تناؤ کو دہلی قیادت کے سپرد کرنے کی حکمتِ عملی ہے تاکہ مقامی سطح پر تنازع کو ختم کیا جا سکے۔ البتہ یہ واضح ہے کہ راہول گاندھی کا اگلا فیصلہ کرناٹک کانگریس کی سمت کا تعین کرے گا۔



