معلمہ قوم محترمہ رابعہ عثمان حسن جوباپو اور ان کی نصف صدی پر محیط علمی و ادبی خدمات
بقلم : محمد ثالث اکرمی
مرحوم ماسٹر عثمان حسن جوباپو (متوفی: 1977 ع ) کو کون نہیں جانتا ، آپ قوم کے معمار و محسن ، عظیم معلّم و مُربّی ، اور ملت کے ہونہار فرزند اور بھٹکل و اطرافِ بھٹکل میں بسے باشندگان کی دل کی آواز ہیں ، آپ نے اپنی تعلیم کی تکمیل کے بعد انجمن حامئی مسلمین بھٹکل کی خاطر اپنے آپ کو نچھاور کیا ، انجمن ہائی اسکول بھٹکل میں پہلے استاذ پھر ہیڈ ماسٹر اور سکریٹری بھی مقرر ہوئے ، انجمن میں تعلیمی انقلاب برپا کرنے ، وہاں کے علمی معیار کو بلند کرنے اور ملت کی نگہبانی کرنے والے باکمال اساتذہ کی تقرری میں آپ کا بڑا مثالی کردار رہا ہے ، آپ تادمِ حیات قوم کی تعلیمی و اخلاقی ترقی کے لئے ہمیشہ کوشاں رہے ۔ محترمہ رابعہ بنت اختیار صاحب محسن قوم ماسٹر عثمان حسن جوباپو کی ہی باوقار اہلیہ ہیں ، آپ انجمن کی اولین معلمہ ہیں ، آپ کی علمی تحریک سن 1964ع میں قائم شدہ مدرسۃ البنات کی تحریک کا تسلسل و امتداد ہے ، انجمن گرلز ہائی اسکول کی سابق ہیڈ مسٹرس محترمہ رشیدہ جوکاکو صاحبہ کی ثمر آور کوششوں میں آپ شریک و مساہم رہی ہیں ، نیز انجمن میں اپنی تعلیمی خدمات کے بعد شمس اسکول، نونہال سنٹرل اسکول اور جامعۃ الصالحات کی تعلیمی و تربیتی امور میں مشیر رہی ہیں۔ جب سے آپ کی بھٹکل میں تشریف آوری ہوئی روز اول سے آپ نے تعلیم نسواں کی اشاعت و فروغ پر توجہ مرکوز رکھی ، سن 1961 ع سے بھٹکل کی قدر آور شخصیت اور قوم کے محسن ماسٹر عثمان حسن جوباپو کی اہلیہ کی حیثیت سے طبقہء نسواں کو زیورِ تعلیم سے آراستہ کرنے کے لئے آپ کی جانفشانیاں اپنی مثال آپ ہیں ، یہ بھی کہا جاسکتا ہے کہ ماسٹر عثمان حسن جوباپو سے آپ کے عقد نکاح میں اور پھر بھٹکل میں مستقل رہائش میں بھی تعلیم نسواں کے ماحول کو بنانے کا مقصد کارفرما رہا ، بتایا جاتا ہے کہ آپ اور محترمہ رشیدہ صاحبہ بھٹکل کے بعض گھرانوں کے والدین کو راضی برضا کرکے ان کے نونہالوں کو انجمن حامئی مسلمین کی تعلیم میں داخل کرنے کی بھرپور کوشش کیا کرتی تھیں تاکہ بھٹکل کی نسل نو میں تعلیم یافتہ خواتین پیدا ہوتی رہیں اور انجمن کی شمع کو جلا ملتی رہے کیونکہ یہ ایک ناقابل انکار حقیقت ہے کہ عورت کی تعلیم پورے خاندان کے لئے مشعل راہ ثابت ہوتی ہے ، اس کے مقابلے میں مرد کی تعلیم خود اس کی ذات تک محدود رہتی ہے ۔ سن 1961 ع کو جب آپ بھٹکل تشریف لائیں ، تو خواتین میں تعلیمی بیداری کے لئے منھمک ہوگئیں ، آپ کی حیات میں سن 1961 سے 1971 تک کا دس سالہ دور انجمن کی مضبوط تشکیل و ترقی اور اس کے استحکام پر مشتمل رہا ، محترمہ نے کافی مشکلات کا سامنا کرتے ہوئے بھٹکل کے مخصوص گھرانوں کی کچھ خواتین کو آمادہ کرکے انہیں علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سے منسلک ادیبِ کامل کورس کے نصاب سے بھی وابستہ کیا ، اس کورس کی تعلیم یافتہ خواتین کو کورس کی سندیں بھی ملیں اور آج بھی ان کے پاس اس کورس کی کتابیں پائی جاتی ہیں ۔
سن 1999 ع کو انجمن سے مستعفی ہونے کے بعد آپ نے آٹھ سال جامعۃ الصالحات میں اعزازی طور پر پرخلوص خدمات انجام دیں ، اس مدت میں آپ اردو زبان میں دسترس ہونے کی وجہ سے مرحوم یس یم یحیی کی جانب سے منعقد خواتین کے بہت سے انتخابی جلسوں میں بھی اپنی تحریکی تقاریر پیش کرتی رہیں اور خاص طور پر محترمہ نور النساء صاحبہ کی شمولیت اور سیاسی سرگرمیوں میں ان کی مدد نے آپ کی کامیابی میں بڑا اہم کردار ادا کیا ۔
دعا کرتا ہوں کہ اللہ آپ کی مغفرت فرمائے ، اعلی علیین میں جگہ عطا فرمائے اور آپ کی نسل میں قوم و ملت کی خدمت کرنے والے مرد و خواتین پیدا فرمائے آمین۔
( نوٹ : اس مضمون میں آپ کی نمایاں اور گراں قدر خدمات کے پہلوؤں کا مکمل احاطہ نہیں کیا گیا بلکہ اس کی کچھ جھلکیاں پیش کی گئی ہیں تاکہ آج کے عوام اور مستقبل کے نوجوان مرحومہ کی امتیازی خدمات و خصوصیات اور آپ کی کامیابی کے کچھ گوشوں سے واقف ہوں اور انہیں اپنی زندگی میں چراغ راہ بنائیں ) ۔
فیس بک پر شیئر کریںٹویٹر پر شیئر کریں۔واٹس ایپ پر شیئر کریں۔ٹیلیگرام پر شیئر کریں۔
جواب دیں