بنگلورو : وزیر برائے آبکاری (ایکسائز) آر بی تمماپور نے کہا ہے کہ محکمہ آبکاری کی تاریخ میں پہلی مرتبہ بڑے پیمانے پر اصلاحی اقدامات عمل میں لائے گئے ہیں۔آج ویدھان سودھا میں محکمہ آبکاری کی ترقیاتی جائزہ میٹنگ کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ رواں مالی سال کی ابتدائی دو سہ ماہی میں محکمہ کو متوقع آمدنی سے زیادہ محصول حاصل ہوا ہے۔ حکومت نے 16,290 کروڑ روپے کی آمدنی کا ہدف مقرر کیا تھا، جبکہ 16,358 کروڑ روپے وصول ہوئے ہیں، جو کہ ہدف سے 68.78 کروڑ زیادہ ہے۔انہوں نے کہا کہ محکمہ میں شفافیت اور بدعنوانی پر قابو پانے کے لیے متعدد اقدامات کیے گئے ہیں۔ پہلی بار تبادلوں کو کاؤنسلنگ کے ذریعے انجام دیا جا رہا ہے۔ اسی طرح لائسنس کے اجراء کے عمل میں کٹوتی کر کے CL-7 لائسنس دینے کے مرحلے آسان بنائے گئے ہیں۔ اس کے علاوہ تمام لائسنس کی تجدید آن لائن کی جا رہی ہے تاکہ کرپشن کا راستہ بند ہو۔وزیر موصوف نے واضح کیا کہ چند افسران کی لاپرواہی سامنے آئی ہے جن کے خلاف کارروائی کی گئی ہے۔ اے کیڈر کے 31، بی کیڈر کے 20 اور 43 سب انسپکٹروں کے خلاف محکمہ جاتی کارروائی جاری ہے۔انہوں نے مزید بتایا کہ انتظامی اصلاحات کمیشن کی جانب سے دی گئی 62 تجاویز میں سے 95 فیصد پر عمل درآمد کی منظوری دے دی گئی ہے۔ ان میں سے 13 تجاویز مکمل نافذ ہو چکی ہیں جبکہ 49 پر عمل جاری ہے۔ریاستی سرحدوں پر غیر قانونی شراب کی اسمگلنگ روکنے کے لیے بھی سخت ہدایات دی گئی ہیں۔
مہاراشٹر اور گوا سے آنے والی غیر قانونی شراب پر کڑی نگرانی رکھنے کے ساتھ بارڈر چیک پوسٹ کے عملے کو ہر 15 دن میں تبدیل کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔انہوں نے افسران کو ہدایت دی کہ سی ایچ پاؤڈر اور دیگر منشیات کے خلاف سخت اقدامات کیے جائیں۔ چھوٹے پیکٹوں میں پاؤڈر لا کر سینکڑوں لیٹر شراب تیار کرنے والوں کو فوری گرفتار کر کے سخت سزا دی جائے۔ نوجوانوں کی صحت اور مستقبل کو محفوظ بنانے کے لیے منشیات پر قابو پانا حکومت کی اولین ترجیح ہے۔ اسی مقصد کے تحت این ڈی پی ایس ایکٹ کو مزید سختی کے ساتھ نافذ کیا جائے گا۔بچ جانے والے لائسنسوں کے بارے میں سوال پر وزیر نے کہا کہ چند باقی لائسنس موجود ہیں، جنہیں نیلامی کے ذریعے دینے پر غور ہو رہا ہے۔اس موقع پر آبکاری کمشنر وینکٹیش، ایڈیشنل کمشنرز منجوناتھ، ناگ راجپّا، سریش، ایم ایس آئی ایل کے ڈائریکٹر چندرپا سمیت محکمے کے تمام جوائنٹ کمشنرز، ڈپٹی کمشنرز اور فنانس ڈیپارٹمنٹ کے افسران شریک تھے




