عزالدین قسام بریگیڈز کے نئے عسکری ترجمان نے غزہ کے صابرین کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے 5 اعلیٰ قائدین کی شہادت کا اعلان کیا۔ بیان میں کہا گیا کہ یہ کمانڈرز اسرائیلی فورسز کی بمباری میں مارچ 2025 میں جنگ بندی توڑنے کے بعد شہید ہوئے۔ قسام نے ان کی قربانیوں کو طویل مزاحمتی جدوجہد کا حصہ قرار دیا اور 7 اکتوبر 2023 کی طوفان الاقصیٰ کو فلسطینی قضیہ کی بحالی کا سبب بتایا۔
بیان میں اسرائیل پر الزام لگایا کہ اس نے جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کی اور فلسطینیوں کی ارادہ توڑنے میں ناکام رہا۔ نئے ترجمان نے متعلقہ فریقوں سے مطالبہ کیا کہ اسرائیل کو روکا جائے اور اس کے تباہ کن ہتھیاروں پر قدغن لگائی جائے، بجائے اس کے کہ مزاحمتی ہتھیاروں پر توجہ دی جائے۔
شہداء کی تفصیلات اور کردار
قسام بریگیڈز نے محمد السنوار (ابو ابراہیم) کو چیف آف اسٹاف قرار دیا جو محمد الضعیف کے جانشین تھے اور طوفان الاقصیٰ کی منصوبہ بندی اور غزہ کی جنگی حکمت عملی کے ذمہ دار تھے۔ محمد شبانہ (ابو انس) رفح بریگیڈ کے کمانڈر تھے جو جنوبی غزہ میں اہم کردار ادا کر رہے تھے۔
حکم العيسىٰ (ابو عمر) ایک تجربہ کار فیلڈ کمانڈر تھے جنہوں نے متعدد محاذوں پر لڑائی کی اور غزہ میں تربیت اور جنگی تجربات کی منتقلی کی ذمہ داری سنبھالی۔ رائد سعد (ابو معاذ) تصنیع رکن (اسلحہ تیاری یونٹ) کے سربراہ تھے جنہوں نے حصار کے دوران مقامی طور پر جنگی صلاحیتوں کو مضبوط بنایا۔ سب سے اہم ابو عبیدہ کا اصل نام حذیفہ سمير عبداللہ کلحلوت (ابو ابراہیم) بتایا گیا، جو برسوں تک لمبے ماسک میں بیانات دیتے رہے۔ابو عبیدہ کی آواز فلسطینی مزاحمت کی علامت بن چکی تھی۔
ابو عبیدہ قسام بریگیڈز کے ترجمان کے طور پر عرب اور عالمی سطح پر شہرت رکھتے تھے، خاص طور پر طوفان الاقصیٰ کے بعد۔ انہوں نے دو سال تک روزانہ بیانات جاری کیے، جنگی آپریشنز کی تفصیلات بیان کیں اور عالمی رائے عامہ کو متوجہ رکھا۔ ان کا آخری ویڈیو بیان 18 جولائی 2025 کا تھا جس میں جنگ کی تازہ صورتحال اور قسام کے پیغامات بیان کیے گئے تھے۔
قسام نے واضح کیا کہ اسرائیل اور فلسطین میں جنگ بندی کی خلاف ورزیاں جاری ہیں، غزہ، مغربی کنارے اور یروشلم میں کشیدگی بڑھ رہی ہے۔ بیان میں عوامی اور سیاسی تحریک جاری رکھنے اور اسرائیل کو سزا دینے کا مطالبہ کیا گیا۔
