کیرالہ: فلسطین کی حمایت میں بغیر اجازت مظاہرے پر خواتین سمیت 31 افراد کے خلاف ایف آئی آر

فلسطین کی حمایت میں جاری مظاہروں کے خلاف حکومتی سطح پر کریک ڈاون کا سلسلہ جاری ہے۔ اسی سلسلے میں کیرالہ کی پازہانگادی پولیس نے کنور ضلع میں گرلز اسلامک آرگنائزیشن (جی آئی او)  کی جانب سے فلسطین کی حمایت میں غیر قانونی طور پر مظاہرہ کا اہتمام کرنے پر ایف آئی آر درج کی گئی ہے ۔ مظاہرے کے دوران مظاہرین نے  فلسطین کے حق میں نعرے، جھنڈے اور بینرز  اٹھا رکھے تھے  ۔اس مظاہرے میں جی آئی او کی خاتون کارکنان نے بڑی تعدا میں شرکت کی تھی۔

ایف آئی آر میں جی آئی او کیرالہ کی جنرل سکریٹری افرا شہاب اور 30 ​​دیگر ممبران کو نشانہ بنایا گیا ہے، ان پر بھارتیہ نیائے سنہتا کی دفعہ 189(2)، 191(2) اور 192 کے تحت غیر قانونی اسمبلی، فسادات، اور 190 کے ساتھ چارج کیا گیا ہے۔
سوموٹو ایف آئی آر میں الزام لگایا گیا ہے کہ جمعہ کو یہ گروپ ماحولیاتی طور پر حساس مدائی پارہ علاقے میں بغیر اجازت کے "آزاد  فلسطین،” ” قبضہ ختم کرو” اور "اسرائیل ایک دہشت گرد ریاست ہے” جیسے نعرے لگا  نے اور معاشرے  میں بد امنی پھیلانے کے ارادے سے جمع ہوئے۔

یہ احتجاج غزہ میں اسرائیل کے اقدامات پر عالمی غم و غصے کے اظہار کے طور پر منعقد کیا گیا تھا، جہاں 7 اکتوبر 2023 سے، تقریباً 64,300 فلسطینی، جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے ہیں۔ایف آئی آر کے بعد ناقدین نے پینار ئی وجین کی قیادت والی حکومت کو منافقت کے لیے تنقید کا نشانہ بنایا ہے کہ وہ ایک طر ف فلسطین کی حمایت میں مظاہروں میں شریک ہوتے ہیں اور وہیں دوسری طرف فلسطین کی حمایت میں جب مظاہرہ کیا جا رہا ہے تو ایف آئی آر درج کی جا رہی ہے۔

جی آئی او کی سابق صدر عفیدہ احمد نے سوشل میڈیا پر حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے ایف آئی آر کی بنیاد پر سوال اٹھاتے ہوئے اور پولیس کے فلسطینی اسکارف پہننے کے تضاد کو اجاگر کیا  اور اسے   "سیاسی منافقت”  قرار دیا۔

ایس آئی او کنور ضلع کے صدر ندھل سراج نے ایف آئی آر کو "دوہرا معیار” قرار دیتے ہوئے کہا کہ فلسطین کے حامی آوازوں کو دبانے کی کوششیں ناکام ہوں گی۔ "انصاف کے لیے آوازیں سڑکوں اور کیمپس میں جلتی رہیں گی ۔
یہ پہلی بار نہیں ہے کہ بھارت میں فلسطین کے حق میں آواز اٹھانے والے کارکن قانونی کارروائی کا نشانہ بنے ہوں، پہلے بھی کئی مواقع پر ان پر مظاہرے کرنے، فلسطینی پرچم لہرانے یا سوشل میڈیا پر حمایت کرنے کے الزام میں مقدمات درج کیے جا چکے ہیں۔

اگست میں علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (AMU) کے سابق طالب علم اور طالباتی رہنما طلحہ منان کو 8 سے 10 نامعلوم طلبہ کے ساتھ پرو فلسطین نعرے لگانے کے الزام میں نامزد کیا گیا تھا، جو یونیورسٹی میں فیس میں اضافے کے خلاف اور طلباء یونین کی بحالی کے حق میں احتجاج کر رہے تھے۔

پنجاب : سیلاب متاثرین کے لئے مسلمانوں نے کھولے مدارس اور مساجد کے دروازے

امارات کی سخت وارننگ کے بعد اسرائیل کو روکنی پڑی مغربی کنارے کو ضم کرنے کی کارروائی !