بنگلورو : دیہی ترقی و پنچایت راج کے وزیر پرینک کھرگے کو جان سے مارنے کی مبینہ دھمکی دینے والے شخص کو پولیس نے مہاراشٹر سے گرفتار کرلیا۔ بنگلورو پولیس نے یہ کارروائی مہاراشٹر پولیس کے تعاون سے انجام دی۔
پولیس کے مطابق ملزم کی شناخت دانپا نارون کے طور پر کی گئی ہے جو دھمکی آمیز کال کرنے کے بعد مہاراشٹر فرار ہوگیا تھا۔ بین ریاستی مشترکہ آپریشن کے ذریعے اسے گرفتار کیا گیا اور جلد ہی قانونی کارروائی کے بعد بنگلورو منتقل کیا جائے گا۔
واقعہ اس وقت پیش آیا جب وزیر پرینک کھرگے نے وزیراعلیٰ سدارامیا کو ایک مکتوب میں سرکاری اسکولوں اور عوامی میدانوں میں آر ایس ایس کی سرگرمیوں پر پابندی عائد کرنے کی سفارش کی تھی۔ انہوں نے اپنے خط میں مؤقف اختیار کیا تھا کہ راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) کی سرگرمیاں "آئین کی روح کے منافی” ہیں۔ خط منظرِ عام پر آنے کے کچھ ہی دیر بعد وزیر کو دھمکی آمیز فون کال موصول ہوئی، جس میں ملزم نے نازیبا زبان استعمال کرتے ہوئے ان کے خلاف سخت الفاظ کہے اور آر ایس ایس پر پابندی کی حمایت کرنے پر جان سے مارنے کی دھمکی دی۔
اس واقعے کے بعد سداشیو نگر پولیس اسٹیشن میں وزیر کی شکایت پر ایف آئی آر درج کی گئی۔ پولیس نے معاملے کو سنگین نوعیت کا قرار دیتے ہوئے فوری جانچ شروع کی۔ تحقیقات سے پتا چلا کہ ملزم مہاراشٹر میں روپوش ہے، جس کے بعد بنگلورو سنٹرل ڈویژن کی ایک ٹیم کو وہاں روانہ کیا گیا۔
ذرائع کے مطابق یہ گرفتاری بنگلورو پولیس، مہاراشٹر پولیس اور کالابوگی پولیس کی مشترکہ کوشش سے عمل میں آئی۔ وزیر پرینک کھرگے نے حال ہی میں ایک ویڈیو پیغام میں آر ایس ایس کی سرگرمیوں پر اپنے مؤقف کو دہراتے ہوئے کہا تھا کہ “سرکاری ادارے نظریاتی تنظیموں کے اڈے نہیں بننے چاہییں۔”
دھمکی آمیز کال کے بعد ریاست بھر میں سیاسی ہلچل مچ گئی تھی۔ مختلف حلقوں میں وزیر کے مؤقف اور آر ایس ایس سے متعلق ان کے بیان پر بحث جاری ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ وزیر کے عہدے اور عوامی حیثیت کے پیشِ نظر اس دھمکی کو انتہائی سنجیدگی سے لیا گیا ہے۔
تحقیقات اب اس پہلو پر مرکوز ہیں کہ آیا دانپا نارون نے یہ کارروائی کسی کے اشارے پر کی یا ذاتی طور پر؟ پولیس ذرائع کے مطابق، ابتدائی تفتیش کے بعد مزید حقائق سامنے آنے کی توقع ہے۔




