پرینک کھرگے کو آر ایس ایس پر تنقید کے بعد دھمکیاں، وزیر کا دوٹوک جواب  “میں ڈرنے والا نہیں”

بنگلورو (فکروخبر نیوز) کرناٹک کے وزیر برائے انفارمیشن ٹکنالوجی و بایو ٹکنالوجی پریانک کھرگے نے انکشاف کیا ہے کہ سرکاری اداروں میں راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) کی سرگرمیوں پر پابندی کے مطالبے کے بعد انہیں مسلسل دھمکی آمیز فون کالز اور پیغامات موصول ہو رہے ہیں۔پرینک کھرگے کو آر ایس ایس پر تنقید کے بعد دھمکیاں، وزیر کا دوٹوک جواب  “میں ڈرنے والا نہیں”

سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک بیان میں کھرگے نے کہا کہ گزشتہ دو دنوں سے وہ اور ان کا خاندان نشانہ بنائے جا رہے ہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ میں ان ڈرانے دھمکانے کے ہتھکنڈوں سے نہ خوفزدہ ہوں، نہ حیران۔ جب آر ایس ایس نے مہاتما گاندھی اور ڈاکٹر امبیڈکر کو نہیں بخشا تو وہ مجھے کیوں بخشیں گے؟” وزیر نے کہا کہ ایسی حرکتیں انہیں خاموش نہیں کر سکتیں، بلکہ ان کے عزم کو مزید مضبوط کرتی ہیں۔

یہ تنازع اس وقت شروع ہوا جب پریانک کھرگے نے وزیر اعلیٰ سدارامیا کو خط لکھ کر مطالبہ کیا تھا کہ سرکاری اسکولوں، کالجوں اور عوامی مقامات پر آر ایس ایس کی شاکھاؤں اور متعلقہ سرگرمیوں پر پابندی عائد کی جائے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ آر ایس ایس طلبہ میں “منفی خیالات” پیدا کر رہی ہے اور ایسا نظریہ پھیلا رہی ہے جو آئین کے سیکولر اور جمہوری اصولوں سے متصادم ہے۔

بی جے پی نے کھرگے کے موقف کو “پبلسٹی اسٹنٹ” قرار دیتے ہوئے ان پر نکتہ چینی کی ہے۔ تاہم کھرگے نے اپنے مؤقف پر قائم رہتے ہوئے کہا کہ یہ تو ابھی آغاز ہے۔ ہمیں بدھ، بساونا اور بابا صاحب امبیڈکر کے نظریات پر مبنی مساوات، عقل و ہمدردی پر قائم معاشرہ تعمیر کرنا ہے تاکہ اس قوم کو نفرت کے وائرس سے پاک کیا جا سکے۔

واضح رہے کہ وزیر اعلیٰ سدارامیا نے اس معاملے کا نوٹس لیتے ہوئے چیف سکریٹری کو ہدایت دی ہے کہ وہ تمل ناڈو حکومت کے ماڈل کا جائزہ لے کر قانونی امکانات کا مطالعہ کریں تاکہ آئندہ کے لیے مناسب اقدام کیا جا سکے۔

لداخ تشدد: سونم وانگچک کی حراست پر سپریم کورٹ میں سماعت 15 اکتوبر تک ملتوی

یرغمالیوں کی رہائی کے دوسرے ہی دن اسرائیلی فائرنگ سے غزہ میں 7 فلسطینی شہید