کرناٹک : وزیر اعلیٰ  کے رویے سے دل برداشتہ اے ایس پی بارمانی کی رضاکارانہ ریٹائرمنٹ، حکومت نے ابھی تک منظوری نہیں دی

بنگلورو (فکروخبرنیوز) کرناٹک پولیس کے سینئر افسر این وی بارمانی کی طرف سے دی گئی رضاکارانہ ریٹائرمنٹ کی درخواست پر حکومت نے تاحال کوئی حتمی فیصلہ نہیں سنایا ہے۔ بارمانی نے یہ فیصلہ اس وقت لیا جب اپریل میں ایک سیاسی جلسہ کے دوران وزیر اعلیٰ سدارامیا کے مبینہ سخت برتاؤ کے بعد وہ شدید ذہنی دباؤ کا شکار ہو گئے۔

بیلگاوی میں 28 اپریل کو مہنگائی کے خلاف کانگریس کی احتجاجی ریلی کے دوران اسٹیج پر سیکورٹی ڈیوٹی پر مامور اے ایس پی بارمانی کو اس وقت شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا جب وزیر اعلیٰ نے انہیں عوام کے سامنے طلب کرتے ہوئے سخت الفاظ میں ڈانٹا۔ بارمانی کے مطابق وزیر اعلیٰ نے غصے میں ہاتھ اٹھایا گویا وہ تھپڑ مارنے والے ہوں لیکن تھپڑ نہیں مارا۔

بارمانی نے 14 جون کو محکمہ داخلہ کو بھیجے گئے خط میں لکھا کہ اگرچہ جسمانی حملہ نہیں ہوا، مگر اس شرمندگی کی شدت کم نہ تھی، جسے نہ صرف ہزاروں کی بھیڑ نے دیکھا بلکہ میڈیا کے ذریعہ دو دن تک نشر بھی کیا گیا۔

انہوں نے خط میں اس واقعے کو اپنی عزتِ نفس، پیشہ ورانہ اعتماد اور خاندانی سکون پر کاری ضرب قرار دیا۔ ان کے بقول گھر واپسی پر ایسا محسوس ہوا جیسے گھر ماتم کدہ بن چکا ہو۔ بیوی اور بچوں کی حالت ناقابل بیان تھی۔

بارمانی نے مزید کہا کہ 31 برسوں کی بے داغ خدمات کے بعد ایسے سلوک نے ان کے وقار اور ڈیوٹی کے جذبے کو شدید نقصان پہنچایا ہے۔ انہوں نے یہ سوال بھی اٹھایا کہ اگر ایک افسر خود اپنے وقار کا تحفظ نہ کر سکے تو وہ دوسروں کو کیسے انصاف فراہم کر سکتا ہے؟

افسر کے مطابق اس واقعے کے بعد کسی بھی اعلیٰ افسر نے ان سے رابطہ نہیں کیا، جس سے ان کے اندر محرومی اور بےیاری کا احساس مزید گہرا ہوا۔

بارمانی نے اپنی درخواست میں کہا "یونیفارم میرے لیے صرف پیشہ نہیں، ایک جذباتی وابستگی ہے جو میری ماں سے تعلق جیسی مقدس ہے۔ اس تذلیل نے نہ صرف مجھے، بلکہ ہر وردی پوش افسر کو عدم تحفظ کا احساس دلایا ہے۔

واقعے کے بعد وزیر اعلیٰ سدارامیا اور چند دیگر وزراء نے بارمانی سے ملاقات کی اور ان سے اپنا فیصلہ واپس لینے کی درخواست کی مگر ابھی تک حکومت کی جانب سے ان کی ریٹائرمنٹ درخواست پر کوئی فیصلہ نہیں ہوا ہے۔

دوسری طرف اس معاملے نے سیاسی رنگ اختیار کر لیا ہے۔ بی جے پی نے وزیر اعلیٰ پر سخت تنقید کرتے ہوئے اس واقعہ کو اقتدار کے نشے میں چور قیادت کی علامت قرار دیا۔ پارٹی نے الزام لگایا کہ ایک پولیس افسر کو محض اس لیے ذلیل کیا گیا کیونکہ وہ ایک کانگریس پروگرام میں موجود تھا، جہاں خودنمائی مقدم تھی، افسر کی عزت نہیں۔

بی جے پی کرناٹک کے آفیشل ہینڈل سے جاری بیان میں کہا گیا: "ہم صرف تصور ہی کر سکتے ہیں کہ اس ‘لاٹری چیف منسٹر’ کے تکبر نے ایک فرض شناس افسر کو کس حد تک دل برداشتہ کر دیا۔

فی الحال ریاستی حکومت اس حساس معاملے پر غور کر رہی ہے، اور دیکھنا یہ ہے کہ کیا بارمانی کی ریٹائرمنٹ درخواست قبول کی جاتی ہے یا انہیں منانے کی کوششیں کامیاب ہوتی ہیں۔

منگلورو: نیشنل ہائی وے پر خطرناک اسٹنٹس، چار طلبہ پر مقدمہ درج، 6,500 روپے جرمانہ

’11 سال گزر گئے، کب آئے گی لال آنکھ کی باری؟‘ تلخ حقائق پیش کرتے ہوئے کھڑگے کا پی ایم مودی سے سوال