نئی دہلی: ‘ون نیشن، ون الیکشن’ بل پیر کو لوک سبھا میں پیش نہیں کیا جائے گا۔ لوک سبھا کی ترمیم شدہ جدول میں اس بل کا ذکر نہیں ہے۔ بل کی کاپی تمام اراکینِ پارلیمنٹ کو فراہم کی گئی ہے تاکہ وہ اس کا جائزہ لے سکیں۔ پارلیمنٹ کا سرمائی اجلاس 20 دسمبر تک جاری رہے گا۔ اگر پیر کو یہ بل پیش نہ ہوا تو محض چار دن ہی باقی رہ جائیں گے۔
رواں ماہ 12 دسمبر کو وزیراعظم نریندر مودی کی صدارت میں کابینہ اجلاس میں اس بل کی منظوری دی گئی تھی۔ کابینہ نے دو مسودہ قوانین کو منظوری دی، جن میں ایک آئینی ترمیمی بل لوک سبھا اور ریاستی اسمبلیوں کے انتخابات ایک ساتھ کرانے سے متعلق ہے، جبکہ دوسرا بل تین مرکز کے زیرِ انتظام علاقوں میں اسمبلی انتخابات ایک ساتھ منعقد کرنے کے حوالے سے ہے۔
‘ون نیشن، ون الیکشن’ پر سیاسی حلقوں میں مختلف آراء سامنے آ رہی ہیں۔ بی جے پی اور این ڈی اے کے اتحادی رہنما اس کی حمایت کر رہے ہیں اور اسے ملکی مفاد میں قرار دے رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اس سے اخراجات میں کمی آئے گی، ملک مضبوط ہوگا، اور ترقی کی رفتار تیز ہوگی۔
دوسری طرف کانگریس اور دیگر اپوزیشن جماعتوں نے اس کی مخالفت کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ ملک کے وفاقی ڈھانچے پر حملہ ہے۔ اپوزیشن کا الزام ہے کہ حکومت ایک جماعتی حکمرانی لانے کی کوشش کر رہی ہے، جو آئین کے خلاف ہے۔ ان کے مطابق ہندوستانی عوام ‘ون نیشن، ون الیکشن’ کو قبول نہیں کریں گے۔
قومی آواز کے شکریہ کے ساتھ