نئی دہلی: عدالت کی ہدایت پر الیکٹورل بانڈ معاملے میں وزیر خزانہ نرملا سیتارمن کے خلاف ایف آئی درج ہونے کے بعد کانگریس نے ان سے استعفیٰ کا مطالبہ کیا ہے۔ ساتھ ہی پارٹی نے الیکٹورل بانڈ کو بی جے پی کی طرف سے رقم جمع کرنے کے لیے کی جا رہی ’بھتہ خوری‘ قرار دیا۔
دہلی میں واقع اے آئی سی سی ہیڈکوارٹر میں ایک پریس کانفرنس کے دوران سینئر کانگریس لیڈر اور رکن پارلیمنٹ ڈاکٹر ابھیشیک منو سنگھوی اور مواصلات کے انچارج جنرل سیکرٹری جے رام رمیش نے وضاحت کی کہ ایف آئی آر کانگریس پارٹی کے کہنے پر درج نہیں ہوئی، بلکہ یہ خصوصی عدالت کی ہدایت پر درج کی گئی ہے۔
ڈاکٹر سنگھوی نے کہا کہ قانون کے مطابق ایک مناسب عمل ہوتا ہے جیسے سمن، پوچھ گچھ اور گرفتاری۔ اس معاملے میں جرم کا ارتکاب واضح ہو چکا ہے، جس کی وجہ سے ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ وزیر خزانہ نرملا سیتارمن ملزم نمبر ایک ہیں، جبکہ اس میں ای ڈی، بی جے پی اور دیگر شامل ہیں جو مل کر کمپنیوں سے ای بی ایس کے ذریعے پیسہ حاصل کرنے کی سازش کر رہے ہیں۔ انہوں نے اسے ’بھتہ خور بی جے پی اسکیم‘ قرار دیا۔
ڈاکٹر ابھیشیک منو سنگھوی نے کہا کہ یہ آئین کی بنیادی ساخت پر براہ راست حملہ ہے، کیونکہ یہ انتخابات میں دوسری جماعتوں کے لیے ہموار میدان کو ناممکن بنا دیتا ہے۔ انہوں نے پہلے کی ایک قانون کمیشن کی رپورٹ کا حوالہ دیا، جس میں کہا گیا ہے کہ مالی فائدہ پارٹیوں اور امیدواروں کے لیے جیت کی راہ ہموار کرتا ہے۔
انہوں نے الیکٹورل بانڈ اسکیم کے استعمال کے بارے میں ایک پیٹرن کا ذکر کیا، جیسے کس وقت کسی خاص کمپنی نے ای بی خریدی، کتنی بار ای ڈی اور آئی ٹی اس کے دروازے پر دستک دی۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ کس طرح الیکٹورل بانڈ نے ’جادو کی چھڑی‘ کا کام کیا اور جنہیں پہلے دھمکایا گیا انہیں بعد میں بری الزمہ قرار دیا گیا، یا ان کے ساتھ نرمی سے پیش آیا گیا۔
ڈاکٹر سنگھوی نے کہا کہ یہ واضح ہے کہ وزیر خزانہ اپنی مرضی سے یہ نہیں کر سکتی، کیونکہ اس کا اسکرپٹ اور ہدایت صرف ایک جگہ سے آتی ہے اور ہم جانتے ہیں کہ یہ کس کی ہدایت پر ہوا ہے!
اس موقع پر جے رام رمیش نے زور دیا کہ وزیر خزانہ کو اخلاقی، قانونی اور سیاسی وجوہات کی بنا پر استعفیٰ دینا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کورٹ آف انڈیا نے الیکٹورل بانڈ کو غیر قانونی قرار دیا تھا اس کے بعد ہی اسٹیٹ بینک آف انڈیا بانڈ کے خریداروں کے ناموں کا انکشاف کرنے پر مجبور ہوا تھا۔
انہوں نے بتایا کہ کانگریس پارٹی نے اپنے وسائل کا استعمال کرتے ہوئے ’پائتھن‘ سافٹ ویئر کوڈ کے ذریعے استعمال شدہ طریقوں کا پتہ لگایا۔ انہوں نے سازش کے چار طریقے بیان کیے ’چندا دو، دھندا لو، ’ٹھیکہ لو، چندا دو‘، ’ہفتہ وصولی‘ اور فرضی کمپنیوں کا استعمال۔
انہوں نے کہا کہ بی جے پی نے گزشتہ 5 سالوں میں اس اسکیم کے ذریعے 6000 کروڑ روپے جمع کیے۔ انہوں نے الیکٹورل بانڈ کے نام پر گھوٹالہ کی تحقیقات کے لیے ایک خصوصی تفتیشی ٹیم (ایس آئی ٹی) کے قیام کا مطالبہ کیا۔