ہاویری ضلع میں واقع ڈسٹرکٹ گورنمنٹ ہاسپٹل کی خواتین اور بچوں کی ونگ میں سہولتوں کی قلت کا سامنا ہے۔ 30 سالہ روپا گریش کرابنور، جو کہ رانے بینور تعلقے کے کاکولا گاؤں کی رہنے والی ہیں، شدید زچگی کے پیٹ درد کی شکایت لے کر ہاسپٹل پہنچیں لیکن لیبر وارڈ میں ہجوم کے باعث انہیں بستر نہیں ملا۔ مجبور ہو کر وہ پیدائش کے دوران ہاسپٹل کے راستے پر بیٹھ گئی ،
گھروالوں کا الزام ہے کہ راستے پر ہی بچے کی پیدائش ہوئی اور وہ سخت فلور پر گر کر موقع پر ہی دم توڑ گیا چونکہ لیبر وارڈ میں بستر کی کمی تھی اس لیے روپا کو وارڈ کے باہر فرش پر بیٹھنا پڑا۔ وہاں شدید درد کے دوران علاج و مدد کے لیے کوئی دستیاب نہیں تھا۔
خاتون کے اہل خانہ نے ہاسپٹل عملے پر عدم توجہ اور غفلت کا الزام عائد کیا اور کہا کہ "ڈاکٹر اور نرسیں موبائل فون میں مصروف تھیں اور ان کی مدد کے لیے نہیں آئیں۔ اگر بروقت مدد کی جاتی تو بچہ بچایا جا سکتا تھا۔
ہاسپٹل کے ڈسٹرکٹ سرجن ڈاکٹر پی آر ہونور نے کہا کہ خاتون 10:27 بجے ہاسپٹل پہنچی تھیں، اور وہ پہلے سے تین خواتین لیبر وارڈ میں تھیں، اس لیے انہیں انتظار کرنے کو کہا گیا تھا۔ "ان کا بلیڈ پریشر 160/100 تھا اور وہ آٹھویں مہینے کی حاملہ تھیں، جب وہ آئی تو کہہ رہی تھیں کہ بچہ پیر سے حرکت نہیں کر رہا۔ ہمیں شبہ ہے کہ بچہ پیدا ہونے سے پہلے ہی فوت ہو چکا تھا۔ ہم نے سی سی ٹی وی فوٹیج دیکھی ہے، اور معاملات کی مکمل تفتیش کریں گے۔”انہوں نے یہ بھی کہا کہ وہ عملے کو ہدایت دے چکے ہیں کہ مسائل کو فوری طور پر حل کریں۔




