سرکاری اسپتال کے ائی سی یو میں چوہوں کے کاٹنے سے دونوزائیدہ بچوں کی موت ، ویڈیو وائرل

اندور کے مہاراجا یشونت راؤ اسپتال کے NICU/پیڈیاٹرک سرجری وارڈ میں 30–31 اگست کی درمیانی شب چوہوں کے کاٹنے کے بعد دو نوزائیدہ بچوں کی پچھلے 48گھنٹوں میں علیحدہ علیحدہ موتوں نے ریاستی نظامِ صحت اور ہائیجین پر شدید سوالات اٹھا دیے ہیں۔
اسپتال انتظامیہ کا مؤقف ہے کہ اموات کی بنیادی وجوہات نمونیا/سیپٹیسیمیا اور پیدائشی پیچیدگیاں تھیں، تاہم CCTV میں وارڈ کے اندر چوہوں کی موجودگی پر عوامی غم و غصہ بڑھا اور عملے کے خلاف معطلی، جرمانہ اور تحقیقات کا آغاز ہوا۔

واقعے کی تفصیل

اسپتال کے مطابق ایک نوزائیدہ کے ہاتھ اور دوسرے کے سر و کندھے پر چوہے کے کاٹنے کے نشانات ملے، واقعہ 30–31 اگست کی درمیانی رات پیش آیا اور دونوں بچے بعد ازاں علیحدہ اوقات میں دم توڑ گئے۔
CCTV معائنہ میں NICU/وارڈ کے اندر جھولے کے قریب چوہے کودتے دکھائی دیے، جس کے بعد متاثرہ بچوں کو دوسرے یونٹ میں منتقل کیا گیا اور نگرانی سخت کی گئی۔
ہسپتال ریکارڈ کے مطابق ایک بچہ انتہائی کم وزن 1.2 کلوگرام اور دوسرا 1.6 کلوگرام تھا، دونوں میں پیدائشی نقائص اور شدید انفیکشن کے شواہد تھے۔

طبی مؤقف

ڈاکٹروں نے اموات کی وجہ نمونیا، سیپٹیسیمیا اور پیدائشی پیچیدگیوں کو قرار دیتے ہوئے کہا کہ چوہے کے کاٹنے سے معمولی خراشیں آئیں جو براہِ راست جان لیوا ثابت نہیں ہوئیں۔
ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ/انتظامیہ کے ذمہ داران نے واضح کیا کہ خاندانی رضامندی نہ ہونے پر ایک کیس میں پوسٹ مارٹم نہیں ہوا، جبکہ کنڈیشن پہلے ہی نازک تھی۔

انتظامی کارروائیاں

اسپتال نے دو نرسنگ آفیسرز کو معطل، نرسنگ سپرنٹنڈنٹ کو ہٹایا، اور متعلقہ انچارجز/شعبہ اطفالِ جراحی کے سربراہ کو شوکاز نوٹس جاری کیے۔
صفائی اور پیسٹ کنٹرول کی نجی ایجنسی پر ایک لاکھ روپے جرمانہ عائد ہوا اور تھرڈ پارٹی ہائیجین/پیسٹ کنٹرول آڈٹ کا اعلان کیا گیا۔
ایم جی ایم میڈیکل کالج کے ڈین اور اسپتال انتظامیہ نے حفاظتی پروٹوکول میں خلا تسلیم کرتے ہوئے اعلیٰ سطحی کمیٹی کی تشکیل کی تصدیق کی۔

حکومتی ردعمل

وزیر اعلیٰ موہن یادو نے واقعے کو "المناک” قرار دے کر کلیکٹر، محکمۂ صحت اور ضلعی انتظامیہ کو سخت کارروائی اور جامع انکوائری کی ہدایات دیں۔
ضلعی مجسٹریٹ/انتظامیہ کی سطح پر اسپتال کے انفراسٹرکچر، صفائی اور پیسٹ کنٹرول کے نظام کا تھرڈ پارٹی آڈٹ کرانے کا بھی اعلان کیا گیا۔

سیاسی ردعمل

قائدِ حزبِ اختلاف راہل گاندھی نے اسے "حادثہ نہیں، سراسر قتل” کہا اور وزیر اعظم و وزیر اعلیٰ پر شدید تنقید کرتے ہوئے بنیادی صحتی ذمہ داریوں میں ناکامی کا الزام عائد کیا۔
راہل گاندھی نے صحت کے شعبے میں مبینہ نجکاری کی سمت نشاندہی کرتے ہوئے کہا کہ معیاری علاج صرف امیروں تک محدود ہو رہا ہے اور سرکاری اسپتال "غریبوں کے لیے موت کے اڈے” بن گئے ہیں۔

حقوقِ اطفال و شہری سماج

این سی پی سی آر نے اندور کے کلیکٹر سے رپورٹ طلب کی، جب کہ این جی او "جن سواستھیا ابھیان، ایم پی” کی عرضداشت پر آزادانہ تفتیش کی مانگ سامنے آئی۔
سول سوسائٹی نمائندوں نے NICU میں صفائی، پیسٹ کنٹرول اور شفافیت کی سنگین خامیوں پر زور دیتے ہوئے ذمہ داروں کے تعین اور نظامی اصلاحات کا مطالبہ کیا۔

پس منظر اور اثرات

اندور کو "صفائی” کے دعووں کے باوجود، سرکاری اسپتال کے حساس یونٹ میں چوہوں کی موجودگی اور وائرل ویڈیوز نے ہائیجین اور ہسپتال مینجمنٹ کے معیارات پر تشویش بڑھا دی۔
اس واقعے نے ریاست میں نوزائیدہ نگہداشت یونٹس کے حفاظتی پروٹوکول، پیسٹ کنٹرول کی فریکوئنسی اور عملے کی بروقت اطلاع دہی کے طریقۂ کار کے جامع جائزے کی ضرورت اجاگر کر دی ہے۔

موجودہ صورت حال

سرکاری و اسپتال سطح پر انکوائریاں جاری ہیں، معطلیاں و جرمانے عمل میں لائے جا چکے ہیں، اور حتمی ذمہ داری کے تعین تک مزید انتظامی اقدامات کا عندیہ دیا جا رہا ہے۔
عملہ کے مطابق واقعے سے چند روز قبل وارڈ میں چوہوں کی نقل و حرکت دیکھی گئی تھی مگر بروقت رسمی شکایت درج نہ ہونے سے حفاظتی پروٹوکول مؤثر نہ ہو سکے۔

اک گزارش- ہائی ٹیک فش مارکیٹ

بھٹکل َ: مسجد محمد عمر الجابری میں  سیرت النبی ﷺ  عنوان پر پروگرام ، طلبہ نے مختلف زبانوں میں سیرت پر ڈالی روشنی ، جناب عبدالغفور خلیفہ کی 37 سالہ خدمات کا اعتراف