وقف بورڈ اور مسلمانوں کے تعلق سے ’وِشو ووکالیگا مہا سمستان مٹھ‘ کے مہنت کمار چندرشیکھر ناتھ سوامی کا ایک انتہائی متنازعہ بیان سامنے آیا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ ’’ملک میں ایسا قانون لایا جائے جس کے ذریعہ مسلمانوں کے ووٹ کا حق چھین لیا جائے۔ پاکستان نے بھی ایسا ہی کیا ہوا ہے، جہاں دوسرے مذاہب کے لوگوں کو ووٹ دینے کا حق نہیں ہے۔‘‘ اس بیان سے اقلیتی طبقہ فکر مند دکھائی دے رہا ہے۔
معروف خبر رساں ایجنسی ’پی ٹی آئی‘ کے مطابق چندرشیکھر ناتھ سوامی نے کہا کہ ’’ملک میں ایسا قانون لانا چاہیے، جس کے تحت کسی بھی مسلم کو ووٹ دینے کا حق نہ رہے۔‘‘ ساتھ ہی انہوں نے کسانوں کی زمینوں کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’’کہا جاتا ہے وقف کسی کی بھی زمین پر دعویٰ کر سکتا ہے۔ ایسے میں ہمیں کسانوں کی زمینوں کے لئے لڑنا چاہیے، جس سے ان کی زمینیں ان کے پاس ہی رہیں۔ کسی کی زمین چھیننا کوئی مذہب نہیں ہے۔ کسانوں پر ہو رہے ظلم کے خلاف ہمیں لڑنے کی ضرورت ہے۔‘‘
مذکورہ بالا تمام باتیں سوامی نے بنگلور میں ’بھارتیہ کسان یونین‘ کی جانب سے منعقد ایک احتجاجی جلسے سے خطاب کے دوران کہیں۔ انہوں نے اپنے خطاب کے دوران واضح لفظوں میں کہا کہ ’’پاکستان کی طرح ہندوستان میں بھی ایسا ہی ہونا چاہیے۔ ہم اگر اس بات کو یقینی بناتے ہیں کہ انہیں ووٹ دینے کا حق نہیں ہوگا۔ اس سے وہ (مسلمان) اپنی ذات تک ہی (محدود) رہیں گے۔ اس سے ہر کوئی سکون سے رہ سکتا ہے۔‘‘
مہنت سوامی نے وقف بورڈ کو ختم کرنے کے حوالے سے کہا کہ ہمیں یقینی بنانے کی ضرورت ہے کہ وقف بورڈ کا وجود ہی نہ ہو۔ آخر کیوں لیڈران ووٹوں کے لیے سب کچھ کرتے ہیں۔ دریں اثناء پارلیمنٹ کے سرمائی اجلاس میں سب سے زیادہ جس مسئلہ پر لوگوں کی نگاہیں مرکوز ہیں، وہ ہے وقف بورڈ کا مسئلہ۔ وقف بورڈ کے حوالے سے قائم کردہ جے پی سی کی میٹنگ لگاتار ہو رہی ہے۔ ممکن ہے کہ آئندہ میٹنگ میں جے پی سی کی جانب سے رپورٹ کا مسودہ بھی پیش کیا جائے۔