جی ایس ٹی کونسل نے موجودہ چار ٹائر اسٹرکچر (5، 12، 18 اور 28 فیصد) کو ختم کر کے اسے دو سلیب (5 اور 18 فیصد) میں تبدیل کر دیا ہے۔ ساتھ ہی کچھ اشیاء پر 40 فیصد کا خصوصی سلیب بھی نافذ کیا گیا ہے۔ نئے ریٹس 22 ستمبر سے، یعنی نوراتری کے آغاز کے دن سے لاگو ہوں گے۔
56ویں جی ایس ٹی کونسل کی میراتھن میٹنگ (10.5 گھنٹے طویل) کے بعد مرکزی وزیر خزانہ نرملہ سیتارمن نے اعلان کیا کہ تمام ریاستوں نے اس فیصلے کی متفقہ طور پر حمایت کی ہے۔ ان کے مطابق یہ قدم تعمیل کو آسان، لاگت کو کم اور براہ راست صارفین کو فائدہ پہنچانے کے مقصد سے اٹھایا گیا ہے۔
وزیر اعظم نریندر مودی نے اس اصلاح کو "تاریخی قدم” قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس سے کسانوں، ایم ایس ایم ای، چھوٹے تاجروں اور متوسط طبقے کو راحت ملے گی اور معیشت کو نئی رفتار ملے گی۔
کیا ہوا سستا
انشورنس: لائف اور ہیلتھ انشورنس پالیسیوں پر اب جی ایس ٹی صفر (پہلے 18%)۔
دودھ و ڈیری پروڈکٹس: UHT دودھ، پنی، پراٹھا، روٹی، پیزا بریڈ، کھاکرا اور چِھینا پر اب جی ایس ٹی نہیں۔
ڈیری مصنوعات و کھانے کی اشیاء: مکھن، گھھی، کنڈینسڈ ملک، پنیر، ڈرائی فروٹس، جیم، جیلی، مٹھائیاں، آئس کریم، بسکٹ، سیریل وغیرہ اب 5% (پہلے 12–18%)۔
زرعی شعبہ: کھاد کی ان پٹس (سلفیورک ایسڈ، نائٹرک ایسڈ، امونیا)، بایو پیسٹی سائیڈز، مائیکرو نیوٹرینٹس، زرعی مشینری، ٹریکٹر اور تھریشر اب 5%۔
گاڑیاں: چھوٹی گاڑیاں (پیٹرول <1200cc، ڈیزل <1500cc)، موٹرسائیکلیں 350cc تک اور ہائبرڈ کاریں اب 18% (پہلے 28%)۔ الیکٹرک گاڑیاں 5% پر برقرار۔ روزمرہ استعمال کی چیزیں: شیمپو، ٹوتھ پیسٹ، صابن، ہئیر آئل، بچوں کی فیڈنگ بوتل، برتن، سائیکل، چھتریاں اور بانس کا فرنیچر اب صرف 5%۔ دیگر اشیاء: سیمنٹ اور آٹو پارٹس پر جی ایس ٹی 28% سے گھٹ کر 18%۔ کیا ہوا مہنگا مشروبات: سافٹ ڈرنکس، کولڈ ڈرنکس، فروٹ بیسڈ کاربونیٹڈ ڈرنکس، انرجی ڈرنکس اور کیفینیٹڈ ڈرنکس پر جی ایس ٹی 40% (پہلے 28%)۔ گاڑیاں اور لگژری آئٹمز: بڑی کاریں (پیٹرول >1200cc یا ڈیزل >1500cc اور لمبائی 4000mm سے زیادہ)، 350cc سے اوپر موٹرسائیکلیں، ریسنگ کاریں، یاچ اور پرسنل ایئرکرافٹ پر 40%۔
شکر ملے ڈرنکس: فلیورڈ اور ایریٹیڈ واٹر جن میں شوگر یا سویٹنر شامل ہیں اب 40%۔
تمباکو مصنوعات: پان مسالہ، گٹکھا، سگریٹ، بیڑی، چیونگ تمباکو فی الحال 28% + کمپنسیشن سیس پر رہیں گی، بقایا جات ختم ہوتے ہی 40% اسلاب میں منتقل ہوں گی۔




