فضائی آلودگی کنٹرول کے لیے مختص 858 کروڑ روپے خرچ نہ ہو سکے، نہیں ملی مرکزی وزارت کی منظوری

نئی دہلی: پارلیمنٹ میں پیش ایک رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ فضائی آلودگی پر قابو پانے کے لیے 2024-25 میں مختص 858 کروڑ روپے کا استعمال مرکزی وزارت ماحولیات، جنگلات اور موسمیاتی تبدیلی کی منظوری نہ ملنے کے سبب نہیں ہو سکا۔ پارلیمانی کمیٹی نے اس پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ رقم وزارت کے سالانہ بجٹ کا 27.44 فیصد ہے، جسے خرچ کرنے میں ناکامی تشویش ناک ہے۔

بی جے پی کے راجیہ سبھا رکن بھونیشور کالیتا کی قیادت والی 31 رکنی کمیٹی نے رپورٹ میں کہا کہ فضائی آلودگی کے بڑھتے ہوئے خطرے سے نہ صرف دہلی بلکہ ملک کے دیگر کئی شہر بھی متاثر ہو رہے ہیں۔ کمیٹی نے وزارت سے سفارش کی ہے کہ وہ فنڈز کے عدم استعمال کے اسباب پر غور کرے اور مستقبل میں اس طرح کی صورتحال سے بچنے کے لیے مؤثر حکمت عملی تیار کرے۔

رپورٹ کے مطابق، آلودگی کنٹرول منصوبے کے تحت مرکز کی جانب سے ریاستی آلودگی کنٹرول بورڈز اور کمیٹیوں کو مالی امداد فراہم کی جاتی ہے۔ ساتھ ہی قومی صاف ہوا پروگرام (این سی اے پی) کے تحت ملک کے 131 انتہائی آلودہ شہروں میں فضائی آلودگی کو 40 فیصد تک کم کرنے کا ہدف ہے، لیکن فنڈز کے استعمال میں رکاوٹ کے سبب یہ منصوبہ تعطل کا شکار ہو گیا ہے۔

کمیٹی نے رپورٹ میں اس بات پر بھی زور دیا کہ فضائی آلودگی سے نہ صرف انسانی صحت متاثر ہو رہی ہے بلکہ ماحولیاتی نظام کو بھی شدید نقصان پہنچ رہا ہے۔ کمیٹی نے نشاندہی کی کہ آلودگی پر قابو پانے کے لیے حکومت کی جانب سے شجرکاری مہم چلائی جاتی ہے، لیکن درختوں کے بچنے کی شرح بہت کم ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے، ’’نہ صرف درخت لگانے پر زور دیا جائے بلکہ یہ بھی یقینی بنایا جائے کہ ان کی بہتر دیکھ بھال ہو اور وہ پروان چڑھ سکیں۔‘‘ کمیٹی نے حکومت کو مشورہ دیا ہے کہ آلودگی پر قابو پانے کے منصوبے کو مؤثر بنانے کے لیے شجرکاری مہم میں بہتری لائی جائے اور فنڈز کے مکمل استعمال کو یقینی بنایا جائے۔

قومی آواز کے شکریہ کے ساتھ

«
»

شمالی ہند میں شدید گرمی کی آہٹ، دہلی میں درجہ حرارت 40 کے قریب، لو کا خطرہ

وقف ترمیمی بل کے خلاف پٹنہ میں زبردست احتجاج، لالو اور تیجسوی نے بھی کی شرکت