دہلی ہائی کورٹ نے معروف انسانی حقوق کارکن ندیم خان کے خلاف دہلی کے ساکیت کورٹ کے جاری کردہ غیر ضمانتی وارنٹ کو منسوخ کرنے کی اپیل پر سماعت کرتے ہوئے دہلی پولیس کو نوٹس جاری کیا ہے۔ جسٹس جسمیت سنگھ کی بنچ نے مقدمے کی اگلی سماعت 11 دسمبر کو کرنے کا حکم دیا ہے۔
ساکیت کورٹ نے دہلی پولیس کی طرف سے درج ایف آئی آر کے معاملے میں ندیم خان کے خلاف غیر ضمانتی وارنٹ جاری کیا ہے۔ دہلی پولیس نے ندیم خان کے خلاف یوٹیوب پر ویڈیو پوسٹ کرکے سماج میں بدامنی پھیلانے کی سازش کا الزام لگاتے ہوئے ایف آئی آر درج کی ہے۔ ندیم خان کی درخواست میں کہا گیا ہے کہ غیر ضمانتی وارنٹ ساکیت عدالت نے عجلت میں جاری کیا، جبکہ ان کی جانب سے کوئی غلطی نہیں کی گئی۔ ندیم خان کی دہلی ہائی کورٹ میں یہ دوسری عرضی ہے۔
پہلی عرضی پر سماعت کرتے ہوئے دہلی ہائی کورٹ نے 3 دسمبر کو ندیم خان کی گرفتاری سے اگلے حکم تک روک لگانے کا حکم دیا تھا۔ ہائی کورٹ نے ندیم خان کو تحقیقات میں شامل ہونے اور اس میں تعاون کرنے کی ہدایت کی۔ عدالت نے ندیم خان کو تفتیشی افسر کی اجازت کے بغیر ملک سے باہر جانے سے روک دیا ہے۔ سماعت کے دوران، سینئر ایڈوکیٹ کپل سبل، ایسوسی ایشن فار پروٹیکشن آف سول رائٹس (اے پی سی آر) کے قومی سکریٹری ندیم خان کی طرف سے پیش ہوئےاور عدالت کو بتایا کہ ایف آئی آر میں کسی قابل شناخت جرم کا انکشاف نہیں کیا گیا ہے۔ اس کی مخالفت کرتے ہوئے دہلی پولیس نے کہا کہ قابل شناخت جرم کے کافی شواہد موجود ہیں۔ دہلی پولیس نے کہا کہ ندیم خان ملک کا امن تباہ کرنے کی کوشش کر رہے تھے اور یہ ویڈیو میں صاف نظر آرہا ہے۔ تب عدالت نے پولیس کے وکیل سے پوچھا کہ ہم ایک جمہوری ملک ہیں اور کیا ہمارے ملک کی ہم آہنگی اتنی کمزور ہے کہ اسے کسی نمائش یا ویڈیو سے نقصان پہنچ جائےگا۔ عدالت نے کہا کہ کسی کے چیخنے چلانے سے ملک کا امن خراب نہیں ہوگا۔