مصالحتی اجلاس میں بڑا فیصلہ: معطل بی جے پی ارکان اسمبلی بحال

  بنگلور (فکروخبرنیوز) کرناٹک اسمبلی میں حالیہ مہینوں سے جاری سیاسی کشیدگی کے خاتمے کی راہ ہموار ہو گئی ہے، جہاں آج اسپیکر یو ٹی قادر کی صدارت میں ہونے والے ایک اہم مصالحتی اجلاس میں بی جے پی کے معطل شدہ 18 ارکان اسمبلی کی معطلی ختم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ یہ ارکان 21 مارچ کو اسمبلی کے اندر شدید ہنگامہ آرائی کے بعد چھ ماہ کے لیے معطل کیے گئے تھے۔

ذرائع کے مطابق، اس اجلاس میں وزیر اعلیٰ سدارامیا، نائب وزیر اعلیٰ ڈی کے شیوکمار، قائد حزب اختلاف آر اشوک، وزیر قانون ایچ کے پاٹل اور ڈپٹی اسپیکر رودرپا لمانی نے شرکت کی۔ فریقین نے متفقہ طور پر فیصلہ کیا کہ اسمبلی کی کارروائی کو معمول پر لانے اور جمہوری عمل کو مستحکم کرنے کے لیے معطلی واپس لی جائے۔

یاد رہے کہ معطلی کا یہ فیصلہ اُس وقت کیا گیا تھا جب ہنی ٹریپ اسکینڈل اور سرکاری ٹھیکوں میں مسلمانوں کو چار فیصد ریزرویشن دینے جیسے حساس معاملات پر بحث کے دوران بی جے پی ارکان نے ایوان میں شدید ہنگامہ کھڑا کیا تھا۔ ان ارکان نے کاغذات پھاڑ کر اسپیکر کی کرسی کی طرف پھینکے اور ایوان کے نظم و ضبط کو بُری طرح متاثر کیا، جس پر اسپیکر نے سخت کارروائی کرتے ہوئے 18 ارکان کو معطل کر دیا تھا۔

بی جے پی نے اس معطلی کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے گورنر تھاور چند گہلوٹ سے بھی ملاقات کی تھی اور ریاستی حکومت پر سیاسی انتقام کا الزام عائد کیا تھا۔ بعد ازاں، معطل ارکان اور بی جے پی قیادت کی جانب سے حکومت اور اسپیکر کو فیصلے پر نظرثانی کی درخواست دی گئی۔

معطل شدہ ارکان میں اپوزیشن کے چیف وہپ ڈوڈنا گوڑا پاٹل، سابق نائب وزیر اعلیٰ سی این اشوتھ نارائن، ایس آر وشواناتھ، بی اے بسوراج، یشپال سوارنا، ڈاکٹر بھارت شیٹی اور دیگر شامل تھے۔

موجودہ فیصلے کے بعد امید کی جا رہی ہے کہ اسمبلی کی کارروائی میں اپوزیشن کی مکمل شمولیت ممکن ہو سکے گی، اور ایوان میں جاری سیاسی تناؤ میں کمی آئے گی۔ سیاسی تجزیہ کاروں کے مطابق، حکومت کے مصالحتی رویے اور گورنر کی مداخلت نے اس تنازعے کے حل میں کلیدی کردار ادا کیا۔

ٹمکور میں دلت صحافی پر حملہ، پبلک ٹی وی رپورٹر گرفتار

بی جے پی لیڈر رام چندر کے شرمناک بیان نے بی جے پی-آر ایس ایس کی گھٹیا ذہنیت کو کیا بے نقاب : کھرگے