مسلمانوں کے خلاف نفرتی مہم زوروں پر

نئی دہلی:اتر پردیش کے بعد ہماچل پردیش اور اب ملک کی راجدھانی دہلی میں بھی دکانوں پر نام ظاہر کرنے کا معاملہ روشنی میں آیا ہے۔بی جے پی کے ایک کونسلر نے اپنے حلقے میں موجود مسلم دکانداروں کو اپنے دکانوں پر اپنا مسلم نام لکھنے کی سخت ہدایت دیتے ہوئے دھمکی دی ہے کہ اگر وہ ایسا نہیں کریں گے تو دکان نہیں چلنے دیں گے۔ اس سلسلے میں ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہے، اس ویڈیو دیکھا جاسکتا ہے کہ دہلی کے ایک کاؤنسلر نے کھلے عام مسلمانوں کو وارننگ دیتے ہوئے کہا کہ اگر انہوں نے اپنی دکانوں پر اپنے اصلی مسلمان نام نہ لکھے تو ان کی دکانیں بند کرا دی جائیں گی۔
واضح رہے کہ یہ ویڈیو ایک خطرناک ر وش کی نشاندہی کرتی ہے جو مسلمانوں کے خلاف نفرت کو فروغ دے رہی ہے۔ یہ واقعہ ایسے وقت میں پیش آیا ہے جب اتر پردیش اور ہماچل پردیش میں مسلمانوں کے ناموں کو لے کر سیاست عروج پر ہے، اور اب دہلی میں بھی یہ تنازعہ سر اٹھا رہا ہے۔ ویڈیو میں نظر آنے والا شخص رویندر سنگھ نیگی عرف روی نیگی ہے، جو بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کا لیڈر و کاؤنسلر ہے۔روی نیگی نے دہلی کے پٹپڑ گنج علاقے میں ایسے کئی دکانداروں کو دکان پر نام لکھنے کی وارننگ دی ہے جو مسلمان ہیں۔ انہوں نے تومر نام سے ڈیری چلانے والے التمش سے کہا کہ وہ اپنا مسلمان نام لکھیں۔ التمش نے کہا کہ اس کا پورا نام التمش تومر ہے تو نیگی نے کہا کہ وہ التمش بھی لکھیں تاکہ اس کی مسلم شناخت لوگوں کو پتہ رہے۔ ویڈیو میں بی جے پی لیڈر کہتا دیکھائی دے رہا ہے کہ‘‘مسلمان ہو تو یہ تومر کیوں لکھا ہے، میری بات سنو، جو تمہارا التمش نام ہے، مسلمان نام، کل لکھوا دینا۔ ہندوؤں کی بستی میں کام کر رہے ہو تو مسلمان نام لکھنا چاہیے۔ اگر نہیں لکھو گے تو دکان بھی بند ہو جائے گی اور سیل بھی ہو جائے گی۔’’اسی طرح نیگی نے‘‘گڑھوال ڈیری‘‘ چلانے والے محمد ایان کو بھی انہوں نے وارننگ دی۔‘‘گڑھوال ’’نام سے دکان کیوں کھول رکھی ہے، اس کو بند کرو، نام چینج کرو۔ محمد ایان خان لکھو۔ کیوں ہندو آبادی میں لوگوں کو دھوکہ دے رہے ہو، کیا ہماری لڑائی ہے آپ سے کچھ؟ آپ نے گڑھوال لکھا ہے، نام محمد ایان ہے۔ نیو ہریانہ بھنڈار میں بھی اس بی جے پی لیڈر نے نام بدلنے کو کہا۔ روی نیگی کے ایسے کئی ویڈیوز وائرل ہو رہے ہیں۔
یہ ویڈیو خود بی جے پی کونسلر نے اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ ایکس اور فیس بک پر شیئر کیا ہے۔اپنے ایکس پوسٹ پر لکھا کہ پٹپڑ گنج اسمبلی کے منڈاولی وارڈ میں تومر ڈیری (ہندو نام) سے ہے لیکن اس کا اصلی نام مسلم ہے۔ہم نے دکاندار سے کہا کہ آپ اپنا اصلی نام رکھئے۔ ہندو نام رکھ کر ہندوؤں کے ساتھ کیوں کھلواڑ کررہے ہیں ؟ پٹپڑ گج اسمبلی میں بالکل بھی اس طرح کی دکان ہم نہیں چلنے دیں گے جو ہندو نام رکھ رہے ہیں اور اصل میں مسلم ہیں۔
خیال رہے کہ یہ ہندوتو تنظیموں کی جانب سے مسلمانوں کی معاشی بائیکاٹ کی ایک مہم کا حصہ ہے۔جو اتر پردیش کے بعد دھیرے دھیرے ہماچل پردیش اور اب دہلی میں بھی زور پکڑ رہا ہے۔

«
»

علی پبلک اسکول بھٹکل کے کئی طلبہ ریاستی سطح کے مقابلوں کے لیے منتخب ، سائس ماڈل مقابلے میں طالبات کی عمدہ کارکردگی

ایودھیا آبروریزی معاملے میں ایس پی رہنما کو بڑی راحت